بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

12 ذو القعدة 1445ھ 21 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

مستحق کو صاحبِ نصاب بن جانے کے بعد زکوٰۃ دینا


سوال

کیا کسی مستحقِ زکاة کو  کاروبار کرنے   کے لیے بڑی رقم ضرورتًا (سامان کی صورت میں دینا جس سے وہ اپنا کاروبار شروع کردے) دینا جائز ہے؟ کیون کہ یہ دینا یک مشت نہیں ہے،  بلکہ تین دفعہ ادائیگی کرنی ہوگی تو  پہلی دفعہ ادا کرنے کے بعد جب دوبارہ  دیں گے تو وہ مستحق زکاة نہیں ہوگا؛ کیوں کہ اس کے پاس نصابِ زکاة سے زیادہ موجود ہوگا؟ نیز اگر اس کا کوئی حیلہ ہو تو وہ بھی  بتادیں!

جواب

واضح  رہے کہ کسی مستحق کو ضرورت کے بغیر اتنی رقم دینا کہ وہ خود  صاحبِ نصاب بن جائے مکروہ  ہے، البتہ  زکاۃ  ادا  ہوجائے  گی، اور  اگر  کسی مستحق کو  ضرورت   کی وجہ   سے نصاب   کے  برابر  یا  اس سے  زیادہ  رقم یک مشت دی جائےتو مکروہ نہیں ہوگا، بلاکراہت  زکاۃ ادا ہوجائے گی۔البتہ جب  وہ یک مشت زکوٰۃ  کی رقم وصول کرکے نصاب کے بقدر رقم کا مالک بن گیا تو اب اس کو دوبارہ زکوٰۃ  دینا جائز نہیں ہوگا۔

الدر المختار  میں ہے:

"(و كره إعطاء فقير نصاباً) أو أكثر (إلا إذا كان) المدفوع إليه (مديوناً أو) كان (صاحب عيال) بحيث (لو فرقه عليهم لايخص كلا) أو لايفضل بعد دينه (نصاب) فلايكره، فتح".

(الدر المختار  مع رد المحتار،353/2، سعید)

فتاویٰ ہندیہ میں ہے:

"لايجوز دفع الزكاة إلى من يملك نصاباً أي مال كان دنانير أو دراهم أو سوائم أو عروضاً للتجارة أو لغير التجارة فاضلاً عن حاجته في جميع السنة، هكذا في الزاهدي، والشرط أن يكون فاضلاً عن حاجته الأصلية، و هي مسكنه، و أثاث مسكنه و ثيابه و خادمه، و مركبه و سلاحه، و لايشترط النماء إذ هو شرط وجوب الزكاة لا الحرمان، كذا في الكافي. و يجوز دفعها إلى من يملك أقل من النصاب، و إن كان صحيحاً مكتسباً، كذا في الزاهدي ... و لايدفع إلى بني هاشم، و هم آل علي وآل عباس وآل جعفر وآل عقيل وآل الحارث بن عبد المطلب، كذا في الهداية. ويجوز الدفع إلى من عداهم من بني هاشم كذرية أبي لهب؛ لأنهم لم يناصروا النبي صلى الله عليه وسلم، كذا في السراج الوهاج. هذا في الواجبات كالزكاة و النذر و العشر و الكفارة، فأما التطوع فيجوز الصرف إليهم، كذا في الكافي."

(الفتاویٰ الهندية،، کتاب الزکاة، باب المصرف، 189/1 ، رشیدیه) 

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144305200010

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں