ایک آدمی صاحبِ نصاب نہیں ہے، لیکن اس کے پاس موٹر سائیکل بھی ہے اور کالا تیتر جو تقریباً 12000 کی مالیت کا ہے تو کیا یہ اشیاء اس کے لیے مانع مستحقِ زکاۃ ہیں یا نہیں؟ اور اگر بالتفصیل بیان فرما دیں کہ کون سی اشیاء کسی مستحقِ زکاۃ کی لیے زکاۃ رقم لینے سے مانع بنتی ہیں؟ جب کہ وہ شخص صاحبِ نصاب نہ ہو؟
اگر مذکورہ شخص کے پاس استعمال کی موٹر سائیکل اور کالا تیتر ہےجو تقریباً بارہ ہزار روپے کی مالیت کا ہےاور اس کے علاوہ اس کے پاس اس کی بنیادی ضرورت و استعمال ( یعنی رہنے کا مکان، گھریلوبرتن، کپڑے ، فرنیچر، موبائل، واشنگ مشین، فریج، کمپیوٹر وغیرہ)سے زائد، نصاب کے بقدر (یعنی صرف سونا ہو تو ساڑھے سات تولہ سونا یا ساڑھے باون تولہ چاندی یا اس کی موجودہ قیمت کے برابر) مال یا سامان موجود نہ ہو اور وہ ہاشمی نہ ہو تو وہ زکاۃ کا مستحق ہے،اس کو زکاۃ دینا اور اس کے لیے ضرورت کے مطابق زکاۃ لینا جائز ہے۔
زکاۃ لینے سے مانع (رکاوٹ) بننے والی اشیاء کا تعین مذکورہ ضابطے کی روشنی میں کرلیجیے، بصورتِ دیگر اشیاء لکھ کر متعینہ طور پر سوال کرلیجیے۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144109202311
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن