بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

مستحق شخص کا زکوۃ کی رقم وصول کرکے کسی مال دار کو دینا


سوال

اگر ایک بھائی نے اپنے دوسرے بھائی کو اپنی زکاۃ کا وکیل بنایا بالکلیہ اور اس وکیل بھائی نے ایک غریب کو زکاۃ دی اور اس نے قبول کر کے واپس اپنی رضا سے اس وکیل کو پیسے دے دیے درانحالیکہ یہ وکیل خود صا حب نصاب ہے تو اس کا کیا حکم ہے؟

جواب

اگر زکاۃ کی ادائیگی کے لیے مقرر کردہ وکیل بھائی نے اپنے مؤکل بھائی (زکاۃ کی رقم دینے والے) کی ہدایت کے خلاف نہیں  کیا، بلکہ جہاں مؤکل نے کہا وہیں وکیل نے زکاۃ کی رقم صرف کی، یا اسے مطلق وکیل بنایا تھا کہ کسی بھی مستحق کو دے دو، اور اس نے واقعی مستحقِ زکاۃ کو زکاۃ کی رقم دے دی، پھر اگر وہ مستحقِ زکاۃ شخص زکاۃ کی رقم وصول کرکے اپنی مرضی سے (اخلاقی دباؤ یا کسی اور مجبوری کے بغیر) وہ رقم واپس وکیل کو دے دیتا ہے تو اس سے زکاۃ دینے والے کی زکاۃ پر کوئی اثر نہیں پڑےگا، بلکہ اس کی زکاۃ ادا ہوجائے گی۔

یہ بھی یاد رہے کہ زکاۃ فقراء و مساکین کا حق ہے، جب وکیل خود صاحبِ نصاب ہے تو اسے چاہیے کہ زکاۃ کے مال کو ایسے مستحقین پر خرچ کرے جو خود محتاج ہوں، اور زکاۃ کی رقم اپنی ضروریات میں صرف کریں۔ اور وکیل صاحبِ نصاب کا ایسی رقم مستحقین کی مرضی سے  وصول کرنا اگرچہ نا جائز نہیں، تاہم اس سے اجتناب بہتر ہے۔

عون المعبود شرح سنن أبي داود- (5 / 73):

"وقال البيضاوي : إذا تصدق على المحتاج بشيء ملكه وصار له كسائر ما يملكه فله أن يهدي به غيره كما له أن يهدي سائر أمواله بلا فرق"۔

فيض القدير شرح الجامع الصغير - (2 / 50):

"والصدقة على المضطر أضعاف مضاعفة إذ المتصدق عليهم ثلاثة : فقير مستغني عن الصدقة في ذلك الوقت وفقير محتاج ، مضطر فالصدقة على المستغني عنها وهو في حد الفقر صدقة والصدقة على المحتاج مضاعفة وعلى المضطر أضعاف مضاعفة"۔

مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح - (4 / 1303):

"قال الطيبي: إذا تصدق على المحتاج بشيء ملكه فله أن يهدي به إلى غيره اهـ وهو معنى قول ابن الملك: فيحل التصدق على من حرم عليه بطريق الهدية"۔

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144201200087

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں