بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مستحاضہ کے لیے نماز اور اس کے ساتھ مباشرت کا حکم


سوال

جن خواتین کا حیض کا دورانیہ دس دن سے اور نفاس چالیس دن سے زیادہ ہو جائے وہ استحاضہ کے دنوں کی نمازیں وقت پر پڑھیں گی یا بعد میں قضا کریں گی؟  نیز مباشرت کا کیا حکم ہے؟

جواب

واضح   رہے  کہ حیض کی اکثر مدت دس دن  جب کہ نفاس کی اکثر مدت چالیس دن ہے، مذکورہ  مدت  کے بعد  بھی اگر کسی خاتون کو  خون آئے تو   دیکھا جائے گا کہ اگر اس کی پہلے سے کوئی عادت مقرر ہے تو اس عادت کے بعد آنے والا  خون سب کا سب استحاضہ شمار ہوگا، ورنہ حیض دس دن اور نفاس چالیس دن شمار ہوگا اور باقی استحاضہ شمار ہوگا۔ اور استحاضہ کے دنوں کا حکم یہ ہے کہ عورت استحاضہ کے دنوں میں نماز بھی پڑھے گی اور روزے بھی رکھے گی ۔

اب اگر مذکورہ عورت کو استحاضہ  کا خون مستقل آرہا ہو اور اتنا وقت بھی نہ مل رہا ہو کہ پاک صاف ہوکر وقتی فرض نماز ادا کرسکے تو ایسی عورت معذور کے حکم میں ہوگی اور معذور کا حکم یہ ہے کہ ہر نماز کا وقت داخل ہونے پر نیا وضو کرنا ہوگا اور  اس وضو کے  ساتھ  اگلی نماز کے وقت تک جتنی چاہیں فرائض و نوافل پڑھ سکتی ہے، نیز روزے  بھی رکھ سکتی ہے اور قرآنِ کریم کی تلاوت بھی کرسکتی ہے۔

لیکن اگر اتنا وقت ملتا ہو کہ پاک صاف ہوکر  وقتی فرض نماز ادا کرسکتی ہو تو ایسی صورت میں پاکی کا مکمل اہتمام کرتے ہوئے نماز ادا کرنی ہوگی ۔

نیز مستحاضہ کے ساتھ  مباشرت بھی جائز ہے۔ 

"ودم الإستحاضة حکمه کرعاف دائم وقتًا کاملاً لایمنع صومًا وصلاةً ولو نفلاً وجماعَا؛ لحدیث: توضئي وصلي وإن قطر الدم علی الحصیر".

(الدرالمختار مع ردالمحتار:باب الحیض، (۱: ۲۹۸) ط: سعید )

نیز  فتاوی شامی  میں ہے:

"( وصاحب عذر من به سلس ) بول لايمكنه إمساكه ( أو استطلاق بطن أو انفلات ريح أو استحاضة ) أو بعينه رمد أو عمش أو غرب، وكذا كل ما يخرج بوجع و لو من أذن وثدي وسرة (إن استوعب عذره تمام وقت صلاة مفروضة) بأن لا يجد في جميع وقتها زمناً يتوضأ ويصلي فيه خالياً عن الحدث (ولو حكماً)؛ لأن الإنقطاع اليسير ملحق بالعدم (وهذا شرط) العذر (في حق الإبتداء، وفي) حق (البقاء كفى وجوده في جزء من الوقت) ولو مرةً (وفي) حق الزوال يشترط (استيعاب الإنقطاع) تمام الوقت (حقيقةً)؛ لأنه الإنقطاع الكامل. (وحكمه: الوضوء) لا غسل ثوبه ونحوه (لكل فرض) اللام للوقت كما في - ﴿ لِدُلُوْكِ الشَّمْسِ ﴾ [الإسراء: 78] - (ثم يصلي) به (فيه فرضاً ونفلاً)، فدخل الواجب بالأولى (فإذا خرج الوقت بطل)".

(1/ 305،  کتاب الطهارة، مطلب في أحکام المعذور، ط: سعید)

 فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144207200061

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں