بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مستحاضہ طلاق کی عدت میں ماہواری کا حساب کیسے کرے؟


سوال

 میری عمر ۴۸ سال ہےمجھے ۲۲ اگست کو میرے شوہر نے ایک طلاق دی ہے۔

 مجھے ۲۰جولائی  کو ماہواری آئی تھی میری عادت ۴یا۶دن کم ہو کے آنے کی ہے لیکن اگست میں ۲۹ اگست کو ماہواری آئی  جو ۹ دن کے بعد ۵ ستمبر کو پاکی کا نہاتی ہوں غسل کے دس دن بعد مجھے دوبارہ حیض کے نشانی پتہ چلی جو کہ استحاضہ میں شمار کیا اور پندرہ  دن پاکی کے شمار کر کے حیض کے ۹ دن پورے کر کے ۲۸ ستمبر کو پاکی کا غسل کر لیا جبکہ خون آنا بند نہیں ہوا تھا اس دوران مجھے پیڈ رکھنے کی ضرورت نہیں ہوئی،  لیکن اسی دن رات کو مجھے پیڈ رکھنے کی حاجت ہو گئی،  اب مجھے اس سلسلے میں کیا کرنا ہے کیامیرے یہ دن استحاضہ میں شمار ہوں گے یاحیض میں کیونکہ عادت کے مطابق ماہواری ۲۸ تک بھی آ سکتی تھی اور اس کے بعد بھی اور اس طرح میری عدت کس طرح شمار کی جائے گی؟

جواب

صورت مسئولہ میں 5 ستمبر کو غسل واجب کرلینے کے دس دن بعد سائلہ کو  دوبارہ جو  قطرات آئے، اور 28 ستمبر تک سلسلہ جاری رہا یہ تمام أيام استحاضہ کے شمار ہوں گے،  جبکہ سائلہ کی عادت کے مطابق 28 ستمبر کی  رات کو باقاعدہ  جو خون آنا شروع ہوا ہے، یہ ماہواری شمار ہوگی، یعنی سائلہ کی عدت کی دوسری ماہواری  28 ستمبر کی رات  سے شمار ہوگی۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

" (ودم الاستحاضة) كالرعاف الدائم لا يمنع الصلاة ولا الصوم ولا الوطء. كذا في الهداية.

انتقال العادة يكون بمرة عند أبي يوسف وعليه الفتوى. هكذا في الكافي.

فإن رأت بين طهرين تامين دما لا على عادتها بالزيادة أو النقصان أو بالتقدم والتأخر أو بهما معا انتقلت العادة إلى أيام دمها حقيقيا كان الدم أو حكميا هذا إذا لم يجاوز العشرة فإن جاوزها فمعروفتها حيض وما رأت على غيرها استحاضة فلا تنتقل العادة هكذا في محيط السرخسي."

( كتاب الطهارة، الباب السادس في الدماء المختصة بالنساء، الفصل الرابع في أحكام الحيض والنفاس والاستحاضة، ١ / ٣٩ - ٤٠، ط: دار الفكر )

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144403100216

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں