بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

مستحاضہ عورت کا اعتکاف کرنا


سوال

اگر عورت اعتکاف میں بیٹھ جائے، اور اس دوران  عورت کواعتکاف کے دوران  ماہواری شروع ہو جائے یا استحاضہ کا مرض لاحق ہو جائے تو کیا کیا جائے گا ،اعتکاف جاری رکھا جائے گا یا آئندہ سال اس کی قضا کی جائے گی؟ 

جواب

واضح رہے،اگر دورانِ اعتکاف عورت کے  ایامِ حیض شروع ہوجائیں تو اعتکاف ٹوٹ جائے گا، ایسی حالت میں عورت اعتکاف چھوڑدے، اور بعد میں روزہ کے ساتھ ایک دن کے اعتکاف کی قضا کرے،  اگر حیض ختم ہونے کے بعد اس رمضان میں  دن باقی ہو تو اسی  رمضان میں،  ورنہ سال  کے کسی بھی دن قضا  کرسکتی ہے،علاوہ ان  دنوں کےجن دنوں میں روزے رکھنا منع ہے۔

اور اگر اعتكاف كے درميان عورت کو حیض کے  علاوہ  اور خون  یعنی استحاضہ کا خون  آجائے ،تو اعتکاف پر کوئی اثر نہیں پڑے گا ،اعتکاف جاری رکھے،نماز اور روزہ بھی ساتھ میں رکھے۔

صحیح البخاری میں ہے:

"حدثنا مسدد قال: حدثنا معتمر، عن خالد، عن عكرمة، عن عائشة:أن بعض أمهات المؤمنين اعتكفت وهي مستحاضة."

(كتاب الحيض، باب: الاعتكاف للمستحاضة، 118/1، دار ابن كثير)

بدائع الصنائع میں ہے:

"ولو حاضت المرأة في حال الاعتكاف فسد اعتكافها؛ لأن الحيض ينافي أهلية الاعتكاف لمنافاتها الصوم ولهذا منعت من انعقاد الاعتكاف فتمنع من البقاء."

(‌‌كتاب الاعتكاف، فصل صفة الاعتكاف، 116/2، دار الكتب العلمية)

فتاوی شامی میں ہے:

"(ودم استحاضة) ‌حكمه (كرعاف دائم) وقتا كاملا (لا يمنع صوما وصلاة) ولو نفلا (وجماعا) لحديث «توضئي وصلي وإن قطر الدم على الحصير."

"(قوله لا يمنع صوما إلخ) أي ولا قراءة ومس مصحف ودخول مسجد وكذا لا تمنع عن الطواف إذا أمنت من اللوث قهستاني عن الخزانة."

(‌‌باب الحيض، 298/1، ط:سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144509102114

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں