بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مستحب کام کو اگر لوگ فرض کا درجہ دے دیں تواس کے ترک کا حکم


سوال

ایک مستحب کام کو اگر لوگ  فرض کا درجہ دے دیں، توکیا اس کام کا ترک واجب ہے؟

جواب

اگر کسی مستحب کام کے کرنے کو لوگ فرض اور واجب کا درجہ دیں اور اس کے ترک کو فرض اور واجب کے ترک کی طرح اہمیت دینے لگیں تو اس کا ترک واجب ہوجاتا ہے۔

کفایت المفتی میں ہے:

"ہاں اگر کسی مستحب چیز پر بھی فرائض و واجبات کی طرح عمل کیا جانے لگے اور لوگ اس ترک کو فرائض و واجبات کے ترک کی طرح بلکہ اس سے زیادہ اہمیت دینے لگیں تو اس کا ترک لازم ہوجاتا ہے ۔ فقہائے کرام کے کلام میں اس کی بہت سی مثالیں موجود ہیں ، مثلاً  حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے نماز کے بعد داہنی طرف مڑ کر بیٹھنے کو ضروری  سمجھنے کے متعلق فرمایا ہے کہ یہ خیال اور التزام کرنا نماز میں شیطان کا حصہ قائم کردینا ہے ،اور جیسے کہ حضرت عبداللہ بن عمر  رضی اللہ تعالیٰ عنہمانے نماز چاشت کے لئے اہتمام سے لوگوں کے مسجد میں جمع ہونے اور فرض نماز کی طرح اس کے  لئے اہتمام کرنے کو بدعت فرمادیا  ( رواھما البخاری فی صحیحہ)  حالانکہ سیدھی طرف مڑنا اور نماز چاشت پڑھنا دونوں جائز اور حضور رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہیں ۔"

(کتاب العقائد،ج:1،ص:252،ط:دار الاشاعت)

 العقود الدریہ فی الفتاوی الحامدیہ میں ہے:

"‌كل ‌مباح يؤدي إلى زعم الجهال سنية أمر أو وجوبه فهو مكروه."

(‌‌فائدة الاعتماد على ما وقع في كتبنا من العبارات الفارسية،ج:2،ص:333 ،ط:دارالمعرفة)

فتاوی شامی میں ہے:

"لأن الجهلة يعتقدونها سنة أو واجبة وكل مباح يؤدي إليه ‌فمكروه."

(كتاب الصلوة ،باب صلوة المسافر ،ج:2،ص:120 ،ط:سعيد)

وفيه أيضا:

"صح عن ابن مسعود أنه أخرج جماعة من المسجد يهللون ويصلون على النبي - صلى الله عليه وسلم - جهرا وقال لهم " ما أراكم إلا ‌مبتدعين."

(كتاب الحظر والإباحة،فصل في البيع ،ج:6،ص:398 ،ط:سعيد)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144507100184

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں