مصنوعی ناخن اور مصنوعی پلکوں کو بیچنا جائز ہے؟ نیز ان کو لگانا کیسا ہے؟
واضح رہے کہ خواتین کے لیے جائز حدود میں رہ کر شوہر کی خاطر زینت اختیا کرنا پسندیدہ ہے، اور غیر محرموں کو دکھانے یا دیگر خواتین کے سامنے فخر و مباہات کی غرض سے زینت اختیار کرنا جائز نہیں ہے، اس کے علاوہ شرعی حدود میں رہتے ہوئے دیگر ضرورت اور خوشی کے موقعوں میں پر زیب وزینت کرنا منع نہیں ہے۔
لہذا عورتوں کے لیے زینت کی خاطر (انسان اور خنزیر کے بالوں کے علاوہ کی ) مصنوعی پلکیں اور مصنوعی ناخن لگانا جائز ہے، بشرط یہ کہ ان مصنوعی پلکوں سے کسی محض دکھلاوا، یا دھوکا دینا یا خلافِ حقیقت صورت کا اظہار مقصود نہ ہو، البتہ وضو کے لیے پلکیں اور ناخن نکال کر وضو کرنا ضروری ہوگا۔ اور جب ان کا استعمال جائز ہے تو ان کی خریدوفروخت بھی جائز ہے۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين میں ہے:
"ووصل الشعر بشعر الآدمي حرام سواء كان شعرها أو شعر غيرها؛ لقوله صلى الله عليه وسلم : «لعن الله الواصلة والمستوصلة والواشمة والمستوشمة والواشرة والمستوشرة والنامصة والمتنمصة». النامصة: التي تنتف الشعر من الوجه. والمتنمصة: التي يفعل بها ذلك.(قوله: سواء كان شعرها أو شعر غيرها)؛ لما فيه من التزوير كما يظهر مما يأتي، وفي شعر غيرها انتفاع بجزء الآدمي أيضاً، لكن في التتارخانية: وإذا وصلت المرأة شعر غيرها بشعرها فهو مكروه، وإنما الرخصة في غير شعر بني آدم تتخذه المرأة لتزيد في قرونها، وهو مروي عن أبي يوسف، وفي الخانية: ولا بأس للمرأة أن تجعل في قرونها وذوائبها شيئاً من الوبر (قوله: «لعن الله الواصلة» إلخ) الواصلة: التي تصل الشعر بشعر الغير والتي يوصل شعرها بشعر آخر زوراً ".
(كتاب الحظر والإباحة، فصل في النظر والمس، ج ۶، صفحہ: ۳۷۲، ط: ایچ، ایم، سعید)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144508101654
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن