بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 ذو القعدة 1445ھ 18 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

مسند احمد کی روایت 8393 کی تحقیق


سوال

بہترین کمائی مزدور و ملازم کی کمائی ہے جب وہ (اپنے ذریعہ معاش کے ساتھ) خیرخواہی کا معاملہ کرے۔

مسند احمد  حدیث نمبر: 8393،  یہ حدیث اس حوالہ کے ساتھ انٹرنیٹ پر دیکھی ہے۔ کیا یہ صحیح ہے؟

جواب

جس روایت کے بارے میں آپ نے دریافت کیا ہے اسے امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ  نے اپنی مسند میں دو جگہ  ذکر کیا ہے ۔ اس روایت کے تمام راوی ثقات ہیں ، سوائے محمد بن عمار الملقب بہ كُشَاكِش کے ۔

حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے ان کے بارے میں کہا ہے کہ:"لا بأس به".

لہذا محدثین کے اصولوں کے مطابق اسے بیان کرنا درست ہے۔

"مسند احمد" میں ہے:

"حدثنا أبو عامر العقدي عن محمَّد بن عمار كشاكش قال: سمعت سعيد المقبري يحدث عن أبي هريرة عن النبي -صلي الله عليه وسلم- : قال: خير الكسب كسب يد العامل إذا نصح"۔

(مسند الإمام أحمد ابن حنبل، ط: دار الحديث - القاهرة، الطبعة الأولى، 1416ه-1995م، تحقيق: أحمد محمد شاكر، 306/8، الرقم: 8393، و389/8، الرقم: 8676)

ترجمہ:

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : مزدور کی ہاتھ کی کمائی میں سے بہترین کمائی وہ ہے جب وہ (حرام سے )خالص (پاک) ہو۔

"قال الحافظ ابن حجر :  محمد بن عمار بن حفص بن عمر بن سعد القرظ المدني، المؤذن، الملقب كُشاكِش، بمعجمتين الأولى خفيفة، لا بأس به".

(تقريب التهذيب، ابن حجر، ط: دار اليسر - المدينة المنورة، الطبعة التاسعة، 1442ه-2021م، تحقيق: محمد عوامة، 633، الرقم: 6164) 

"قال الخطابي: النصاحة: إخلاص العمل، والناصح:  الخالص من كل شيئ، ويقال : نصحت العسل إذا صفيتها".

(غريب الحديث، أبو سليمان حمد بن محمد الخطابي، ط: دار الفكر - دمشق، 1402ه-1982م، 282/2، حديث سعيد بن زيد رحمه الله، 228/2)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144510100772

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں