اگر کوئی مسلمان خاتون کسی اہلِ کتاب سے نکاح کرلے اور اس سے ایک بچہ پیدا ہو تو اس کا کیا حکم ہے؟
مسلمان عورت کا نکاح اہل کتاب مرد سے منعقد ہی نہیں ہوا،مذکورہ نکاح شرعا باطل ہے،دونوں کے درمیان علیحدگی لازم ہے،علیحدگی کی صورت میں خاتون پر عدت لازم نہیں ہوگی، البتہ بچہ ماں کی طرف منسوب ہوگا اور مسلمان شمار ہوگا ۔
فتاوی ہندیہ میں ہے:
"ولا يجوز تزوج المسلمة من مشرك ولا كتابي، كذا في السراج الوهاج."
(کتاب النکاح،الباب الثانی فی بیان المحرمات،ج۱،ص۲۸۲،ط؛دار الفکر)
الدر المختار وحاشیہ ابن عابدین میں ہے:
"قلت: وفي مجمع الفتاوى: نكح كافر مسلمة فولدت منه لا يثبت النسب منه ولا تجب العدة لأنه نكاح باطل.
(قوله: لأنه نكاح باطل) أي فالوطء فيه زنا لا يثبت به النسب، بخلاف الفاسد فإنه وطء بشبهة فيثبت به النسب ولذا تكون بالفاسد فراشا لا بالباطل رحمتي، والله سبحانه أعلم."
(کتاب الطلاق،فصل فی ثبوت النسب،ج۳،ص۵۵۵،ط؛سعید)
فتاوی ہندیہ میں ہے:
"والولد يتبع خير الأبوين دينا كذا في الكنز."
(کتاب النکاح،الباب العاشر فی نکاح الکفار،ج۱،ص۳۳۹،ط؛دار الفکر)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144308100510
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن