مسجد میں بطور چندہ آئی ہوئی رقم سے تعلیم بالغان کے استاد کو تنخواہ دینا اور ہونے والے درس قرآن میں مدرسین کی مہمان نوازی کرنا کیا جائز ہے یا نہیں؟
واضح رہے چندے کی رقم مسجد میں جس مدکے لیے جمع ہوئی ہے صرف اس مد میں خرچ کرنا ضروری ہے،کسی اور مصرف میں خرچ کرنے کے لیے چندہ دینے والے حضرات سے اس کی اجازت لینا ضروری ہے ، یا چندہ جمع کر تے وقت اساتذہ کی تنخواہ اور مہمان نوازی کی صراحت کرنا ضروری ہے ۔
صورت مسئولہ میں مسجد کے لیے چندے کی آئی ہوئی رقم سے مدرس کو تنخواہ دینا ،اور مدرسین کی مہمان نوازی کرنا جائز نہیں ہے الا یہ کہ چندہ دینے والے حضرات سے ان امور میں خرچ کرنے کی اجازت لے لی جائے تو درست ہوگا۔
فتاوی شامی میں ہے :
"على أنهم صرحوا بأن مراعاة غرض الواقفين واجبة، وصرح الأصوليون بأن العرف يصلح مخصصًا."
(کتاب الوقف، مطلب مراعاۃ غرض الواقفین،445/4، سعید)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144405100995
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن