بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

2 جُمادى الأولى 1446ھ 05 نومبر 2024 ء

دارالافتاء

 

مسجد کی رقم سے جنازہ کی چار پائی خریدنے کاحکم


سوال

مسجد کی رقم سے جنازہ کی چارپائی  خریدنے کاحکم؟

جواب

صورت مسئولہ میں مسجد کے لیے وقف کردہ پیسوں سے جنازہ کی چارپائی وغیرہ خریدنا جائز نہیں ہے،البتہ اگر واقف متولی مسجد کو رقم دیتے وقت خود صراحت کردے کہ اس رقم سے جنازہ کی چارپائی خریدی جائےتو فقط اس صورت میں مذکورہ رقم سے جنازہ کی چارپائی خریدی جاسکتی ہے۔

فتاوی محمودیہ میں ہے:

مسجد کی آمدنی سے جنازہ کی چار پائی خریدنا

سوال: رواجاً مسجد میں جو سریر اور چار پائی مُردوں کے نہلانے اور قبرستان لےجانے کے واسطے مہیا کی جاتی ہےتو وہ مساجد کی موقوفہ جائیداد کی آمدنی میں سے بنانا جائز ہے یا نہیں؟ ظاہر ہے کہ وقف مساجد کے مصارف کے لیے ہوتا ہے، اور یہ چیزیں اہلِ محلہ اور عام مسلمانوں کی سہولت کے لیے ہوتی ہیں تو مسجدوں سے ان کا کوئی تعلق نہیں ہوسکتا؟ لہذا دلائل کے ساتھ مسئلہ کی شرعی صورت تحریر فرمائیں کہ ان امور میں وقف کی آمدنی ک اصرف کرنا جائز ہوگا یا ناجائز؟ وقف ناموں میں بالعموم جزئیات نہیں ہوتیں۔

الجواب حامدا و مصلياّ:

ناجائز ہے۔"ليس لقيم المسجد أن يشتري جنازة وإن ذكر الواقف أن القيم يشتري جنازة، كذا في السراجية.فتاوى عالمگيرى 2/462"۔ فقط واللہ سبحانہ تعالیٰ اعلم۔

(کتاب الوقف، باب احکام المساجد، ج:15، ص:70، ط:ادارۃ الفاروق)

فتاوی قاضی خان میں :

"ذكر الواقف في كتاب الوقف ان القيم يشتري جنازة ، لايجوز للقيم أن يشترى جنازة من غلة الوقف، ولو اشترى ونقد الثمن من غلة الوقف يكون ضامنا... وشراء الجنازة ليس من مصالح المسجد."

(كتاب الوقف، باب الرجل يجعل داره مسجدا، ج:3، ص:297، ط:رشيدية)

فتاوی شامی میں ہے:

"شرط الواقف كنص الشارع أي في المفهوم والدلالة ووجوب العمل به."

(كتاب الوقف، مطلب استأجر دارا فيها أشجار، ج:4، ص:433، ط:سعيد)

وفيه ايضا:

"صرحوا بأن ‌مراعاة ‌غرض الواقفين واجبة."

(كتاب الوقف،مطلب ‌مراعاة ‌غرض الواقفين واجبة والعرف يصلح مخصصا، ج:4، ص:445، ط:سعيد)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144407102264

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں