کیا حالت حیض میں ہم بستری کرنے سے حمل ٹھہر جاتا ہے؟
حالت حیض میں ہم بستری کرنا حرام و ناجائز ہے،اس سے بچنا ضروری ہے،باقی حالت حیض میں ہم بستری کرنے سے حمل ٹھہر سکتا ہے،علامہ بدر الدین عینی رحمہ اللہ نے "آكام المرجان"میں لکھا ہے کہ حیض کی حالت میں ہمبستری کرنے سے خنثی پیدا ہوتا ہے۔
قرآنِ کریم میں ہے:
"وَيَسْأَلُونَكَ عَنِ الْمَحِيضِ قُلْ هُوَ أَذًى فَاعْتَزِلُوا النِّسَاءَ فِي الْمَحِيضِ وَلَا تَقْرَبُوهُنَّ حَتَّى يَطْهُرْنَ فَإِذَا تَطَهَّرْنَ فَأْتُوهُنَّ مِنْ حَيْثُ أَمَرَكُمُ اللَّه إِنَّ اللَّه يُحِبُّ التَّوَّابِينَ وَيُحِبُّ الْمُتَطَهِّرِينَ(سورة البقرة،الآیة222)".
ترجمہ:"اور لوگ آپ سے حیض کا حکم پوچھتے ہیں،آپ فرمادیجیے کہ وہ گندی چیز ہے،تو حیض میں تم عورتوں سے علیحدہ رہا کرو،اور ان سے قربت مت کیا کرو جب تک کہ وہ پاک نہ ہوجائیں،پھر جب وہ اچھی طرح پاک ہوجائیں تو ان کے پاس آؤ جاؤ جس جگہ سے تم کو اللہ نے اجازت دی ہے،(یعنی آگے سے)یقیناً اللہ تعالی محبت رکھتے ہیں توبہ کرنے والوں سے ،اور محبت رکھتے ہیں پاک صاف رہنے والوں سے۔"(از بیان القرآن)
" آكام المرجان في أحكام الجان"میں ہے:
"الباب الرابع والثلاثون في أن المخنثين أولاد الجن
"قال الطرطوسي في كتاب تحريم الفواحش باب من أي شيء يكون المخنث حدثنا أحمد بن محمد حدثنا أحمد بن محمد القاضي حدثنا ابن أخي ابن وهب حدثني عمي عن يحيى عن ابن جريج عن عطاء عن ابن عباس قال المخنثون أولاد الجن قيل لابن عباس كيف ذلك قال ان الله عز وجل ورسوله صلى الله عليه وسلم نهيا أن يأتي الرجل امرأته وهي حائض فإذا أتاها سبقه إليها الشيطان فحملت فجاءت بالمخنث والله أعلم".
(الباب الرابع والثلاثون، ص:121، ط: مكتبة القرآن - مصر - القاهرة)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144501100621
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن