زید کا انتقال ہو ا ، اس نےورثاء میں ایک بیٹا اور ایک بیٹی چھوڑی اور ترکہ میں ایک ایکڑ زمین ہے جس کو تقسیم کرنے سے پہلے بیٹے نے اس زمین کو مزارعت پر دے دیا جس سے اس کو سالانہ ایک لاکھ روپے کا منافع حاصل ہوتاہے تو کیا اس منافع سے بیٹی کو حصہ ملے گا ؟
صورتِ مسئولہ میں مشترکہ زمین کو مزارعت پر دینے کی وجہ سے جو نفع حاصل ہو ا ہے اس میں بیٹی بھی بیٹے کے ساتھ اپنے حصے 1/3کے بقدرشریک ہوگی ۔
درر الحکام فی شرح مجلۃ الاحکام میں ہے:
"تقسيم حاصلات الأموال المشتركة في شركة الملك بين أصحابهم بنسبة حصصهم. فلذلك إذا شرط لأحد الشركاء حصة أكثر من حصته من لبن الحيوان المشترك أو نتاجه لا يصح) تقسيم حاصلات الأموال المشتركة في شركة الملك بين أصحابها بنسبة حصصهم، يعني إذا كانت حصص الشريكين متساوية أي مشتركة مناصفة فتقسم بالتساوي وإذا لم تكن متساوية بأن يكون لأحدهما الثلث وللآخر الثلثان فتقسم الحاصلات على هذه النسبة؛ لأن نفقات هذه الأموال هي بنسبة حصصهما، وحاصلاتها أيضا يجب أن تكون على هذه النسبة؛ لأن الغنم بالغرم .
الحاصلات: هي اللبن والنتاج والصوف وأثمار الكروم والجنائن وثمن المبيع وبدل الإيجار والربح وما أشبه ذلك."
(الکتاب العاشر: الشرکات،الباب الأول في بيان شركة الملك،الفصل الثاني في بيان كيفية التصرف في الأعيان المشتركة،ج3،ص26،رقم المادة : 1073ط؛دار الجیل)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144402100131
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن