میرے والدصاحب کاانتقال دوسا ل پہلے ہواہے،جن کے نام پرایک مکان ہے،میرے بڑے بھائی نے بیس سال پہلے گھرکی مرمت پرتقریباً دولاکھ روپے لگائے والدین کی مشاورت سے ،اوریہ کہاتھاکہ جورقم میں نے خرچ کی وہ میں واپس لوں گا۔
اب ہم وہ مکان فروخت کررہے ہیں تووہ بھائی اپنا خرچ شدہ پیسے مانگ رہے ہیں ،کیا ان کایہ مطالبہ کرناشرعاًدرست ہے؟
صورتِ مسئولہ میں سائل کے بھائی کامطالبہ کرنا شرعاً درست ہے ،کیوں کہ سائل کے بھائی نے جب گھرمرمت کرنے پراپنے ذاتی پیسے لگائے اورانہوں نے یہ بات کہی تھی کہ میں یہ پیسے واپس لوں گا،اوراس پر سب راضی بھی تھے،اب جب کہ گھرفروخت ہورہاہے تواسے وہ دولاکھ روپےگھرکے پیسوں میں سے واپس کرکے پھر جتنے پیسے باقی رہ جاتے ہیں وہ ورثاء کے درمیان شرعی طریقہ پرتقسیم ہوں گے۔
فتاوی شامی میں ہے:
"والذي تحصل في هذا المحل أن الشريك إذا لم يضطر إلى العمارة مع شريكه بأن أمكنه القسمة فأنفق بلا إذنه فهو متبرع، وإن اضطر وكان الشريك يجبر على العمل معه فلا بد من إذنه أو أمر القاضي فيرجع بما أنفق، وإلا فهو متبرع إن اضطر وكان شريكه لا يجبر، فإن أنفق بإذنه أو بأمر القاضي رجع بما أنفق أو لا فبالقيمة."
(کتاب الشرکة، فصل في الشركة الفاسدة، ج:4، ص:334، ط:سعيد)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144512101163
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن