بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مشترکہ کاروبار کی تقسیم میں ذاتی اخراجات منہا کرنے کا حکم


سوال

5 بھائیوں نے مشترک ( ذاتی رقم سے ) کاروبار شروع کیا اور اس میں اب تک سب شریک ہیں ۔ مشترک کاروبار کے پیسوں سے بڑے بھائی نے حج بھی کیا اور اپنے دو بیٹوں کی شادی بھی کروائی ہے ،اور دوسرے بھائی نے اپنے لیے مکان بنوایا ہے ( کاروبار کے پیسوں سے ) اور بنوانے کے بعد دوسرے بھائیوں کو بھی مکان میں سے حصہ دیا ہے ( کمروں کی صورت میں ) ، اب یہ پانچوں بھائی کاروبار تقسیم کرنا چاہتے ہیں ، لہذا تقسیم کے دوران حج و شادی اور مکان میں استعمال شدہ رقم کا حساب کیا جائے گا یا نہیں ؟ 

واضح رہے حج ، شادی اور مکان  کے لیے جو رقم استعمال ہوئی تھی وہ سب بھائیوں کی رضامندی کے ساتھ استعمال ( خرچ ) کی گئی تھی ۔

جواب

صورتِ  مسئولہ میں  شراکت داری کے دوران شرکاء بھائیوں  نے باہمی رضامندی سے جو ذاتی نوعیت کے اخراجات (  بچوں کی شادی، حج  وغیرہ)  باہمی رضامندی سے  کیے تھے، مشترکہ کاروبار کی  تقسیم کے وقت ان اخراجات کو  حساب میں  شامل نہیں کیا جائے گا، البتہ مشترکہ کاروبار سے جو مکان بنایا گیا ہے، اگر وہ سب کے  لیے بنایا گیا ہے، تو یہ مشترکہ مکان ہوگا، اور اگر بنانے والے نے اپنے  لیے بنایا تھا، تو اس کا شمار ہوگا۔

العقود الدرية في تنقيح الفتاوى الحامديةمیں ہے:

"(سئل) في إخوة خمسة سعيهم وكسبهم واحد وعائلتهم واحدة حصلوا بسعيهم وكسبهم أموالا فهل تكون الأموال المذكورة مشتركة بينهم أخماسا؟

(الجواب) : ما حصله الإخوة الخمسة بسعيهم وكسبهم يكون بينهم أخماسا ."

( كتاب الشركة، شركة العنان، ١ / ٩٤، ط: دار المعرفة)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144307100471

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں