بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

مشترکہ زمین میں سے کچھ حصہ وقف کرنے سے وقف کا حکم


سوال

مجھے ایک شخص نے زمین مدرسہ کے لئے دیدی یعنی میرے نام سٹام میں لکھا کہ یہ زمین میں نے مدرسہ کے لئے وقف کی تھی اور اس کی تعمیر اور جملہ کام وغیرہ تیرے نام پر ہے اس میں کسی کا کوئی اعتراض قابل قبول نہ ہوگا، اب ہمارے بعض احباب یہ مناسب سمجھتے ہیں کہ یہ وقف شدہ زمین بیچ کرکے اس کی جو رقم بنتی ہیں وہ مسجد میں مدرسہ بناکر اس پر خرچ کریں، یاد رہے کہ زمین اس نے مجھے الگ کرکے نہیں دی ہے بلکہ صرف سٹام میں یہ تحریر کیا ہے کہ فلان خسرہ زمین سے دس مرلہ میں نے مدرسہ کے لئے وقف کی ہے، اس کے بارے میں شرعی حکم کیا ہے۔

وضاحت: مذکورہ زمین میں سے دس مرلہ زمین مدرسے کے لئے وقف کرنے کی بات ہوئی ہے، باقی زمین کو نہ الگ کیا ہے اور نہ ہی اس کی تحدید ہوئی ہے۔

جواب

واضح رہےکہ  زمین کی تقسیم اور تحدید (حدبندی) سے پہلے مشترکہ زمین میں سے کچھ حصّے کو وقف کرنے سے وقف تام نہیں ہوتا، لہذا صورتِ مسئولہ میں جب زمین کےمالک نے زمین کی تقسیم اور حدبندی کئے بغیر صرف تحریری طور پر مشترکہ زمین میں سے کچھ غیر متعین  حصہ (مثلاً دس مرلہ زمین) وقف کیا ہے جبکہ وقف کی زمین کا نگران بھی خود نہیں بنا تو  محض مذکورہ تحریر کی وجہ سےوقف تام (مکمل) نہیں ہوا،اور   زمین مدرسہ کے لئے وقف نہ ہونے کی وجہ سے اس کو فروخت کرکے رقم مدرسے کی تعمیر میں لگانا جائز ہے۔

فتاویٰ ہندیہ میں ہے:

"وقف المشاع المحتمل للقسمة لا يجوز عند محمد - رحمه الله تعالى - وبه أخذ مشايخ بخارى وعليه الفتوى كذا في السراجية"

(کتاب الوقف، الباب الثاني فيما يجوز وقفه وما لا يجوز ، فصل في وقف المشاع، ج:2، ص:365، ط:مکتبۃ رشیدیۃ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144304100780

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں