بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مشترکہ رقم سے خریدی گئی زمین کا حکم


سوال

ہم پانچ بھائی ہیں، ابتداء میں ہم ایک زمین پرکام کرتےتھے،  ہمارا کھاناپینا سب مشترک تھا،  کئی سالوں تک ہم ایسے رہے، ہمارے پاس اضافی مال نہیں تھا، اس کے بعد ہربھائی نے الگ کام شروع کیا، سب بھائی روپیہ کھانے پینے کے لیے ایک ساتھ جمع کرتے،  لیکن ایک بھائی کچھ نہیں کماتے تھے، اس دوران ایک بھائی کے بیٹے نے بھی ایک چچا کے ساتھ کام کرنا شروع کیا،  پندرہ سال تک بھتیجا  چچاکے ساتھ کام کرتارہا۔

اسی دوران انہوں نے پچاس ایکڑ زمین خرید لی، اب اس بھتیجے اور وہ بھائی جوکچھ نہیں کماتےتھے ان دونوں کا زمین میں حق ہے یانہیں؟

جواب

اگر سوال کا خلاصہ یہ ہے کہ جو زمین تمام بھائیوں نے اپنی جمع کی ہوئی رقم سے خریدی ہے اس میں کام نہ کرنے والے بھائی اور بھتیجے کا حصہ ہو گا یا نہیں، تو اس کا جواب یہ ہے کہ اگر جمع کی ہوئی رقم میں مذکورہ بھائی اور اس کے بھتیجے کا کوئی حصہ نہیں ہے اور خریدار بھائی ان دونوں کو اس زمین میں حصہ دار بنانا بھی نہیں چاہتے تو ایسی صورت میں ان دونوں کا کوئی حصہ نہیں ہو گا، جن بھائیوں کی جمع شدہ رقم زمین کی خریداری میں شامل تھی وہی بھائی زمین میں حصہ دار ہوں گے۔

اور اگر جمع شدہ رقم میں ان دونوں کی رقم بھی شامل تھی، تو ایسی صورت میں یہ دونوں بھی اپنی جمع شدہ رقم کے تناسب سے اس زمین میں حصہ دار ہوں گے۔ 

اور اگر سوال کا مقصود کچھ اور ہے تو اس کی وضاحت کر کے سوال دوبارہ ارسال کر دیں۔

درر الحکام فی شرح مجلۃ الاحکام میں ہے:

"إذا كانت حصص الشريكين متساوية أي مشتركة مناصفة فتقسم بالتساوي وإذا لم تكن متساوية بأن يكون لأحدهما الثلث وللآخر الثلثان فتقسم الحاصلات على هذه النسبة؛ لأن نفقات هذه الأموال هي بنسبة حصصهما."

(الکتاب العاشر: الشرکات، الباب الاول، الفصل الثانی، المادۃ: 1073، جلد:3، صفحہ: 26، طبع: دار الجیل)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144408102308

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں