بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 رجب 1446ھ 15 جنوری 2025 ء

دارالافتاء

 

مشترکہ پلاٹ کا کرایہ تمام شرکاء میں تقسیم کرنا ضروری ہے


سوال

 ہم پانچ بھائیوں کے نام ایک پلاٹ ہے، جس کی لمبائی زیادہ اور چوڑائی کم ہے ،  کچھ اختلاف کی وجہ سے کئی سالوں سے اس کے حصے تقسیم نہیں ہو رہے ہیں،  لیکن اس جگہ میں تین بھائیوں کا سامان ہے اور ایک بھائی نے روڈ کی طرف جو جگہ ہے (آگے والی) وہ کرائے پر دی ہے،   جب کہ پانچواں بھائی اس جگہ کو استعمال نہیں کرتا۔

اب سوال یہ ہے کہ جو کرایہ آتا ہے، اس کا حق دار کون ہے؟ ابھی تک ایک ہی بھائی کرایہ لیتا ہے۔

 نیز آگے چل کر پیچھے والی جگہ میں سے اگر کوئی حصہ کرائے پر دیا جائے،  تو اس کے کرایہ  کا حق دار کون ہوگا ؟ جس نے جگہ  کرایہ پر دی وہ ہوگا یا سب بھائی حق دار ہوں گے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں مذکورہ پلاٹ  چوں کہ پانچ بھائیوں کا مشترکہ پلاٹ ہے، پس جب تک ہر ایک کو اس کا حصہ الگ کرکے نہیں دے دیا جاتا، اس وقت تک مذکورہ  پلاٹ کے کسی حصہ پر کسی ایک کی ملکیت نہیں ہوگی، لہذا تقسیم سے قبل پلاٹ  کا جو بھی حصہ کرایہ پر اٹھایا جائے گا، اس کے کرایہ پر تمام شرکاء بھائیوں کا حق ہوگا، اور تمام شرکاء میں کرایہ تقسیم کرنا شرعًا لازم ہوگا۔

درر الحكام في شرح مجلة الأحكام میں ہے:

"[(المادة ١٠٧٣) تقسيم حاصلات الأموال المشتركة في شركة الملك]"

"تقسم حاصلات الأموال المشتركة في شركة الملك بين أصحابها بنسبة حصصهم، يعني إذا كانت حصص الشريكين متساوية أي مشتركة مناصفة فتقسم بالتساوي وإذا لم تكن متساوية بأن يكون لأحدهما الثلث وللآخر الثلثان فتقسم الحاصلات على هذه النسبة؛ لأن نفقات هذه الأموال هي بنسبة حصصهما."

(الباب الأول في بيان شركة الملك، الفصل الثاني: في بيان كيفية التصرف في الأعيان المشتركة، ٣ / ٢٦، ط: دار الجيل)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144601102043

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں