بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

22 شوال 1445ھ 01 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

مشترکہ مکان کی تقسیم اورپریشانیوں سے نجات کے لیے وظیفہ


سوال

ہم سب خاندان ایک ہی گھر میں رہتے ہیں ، ہمارے ساتھ  دو   چچا  کی فیملی بھی ساتھ رہتی  ہیں، ایک چچا کا انتقال ہوگیا ہے، اور اس کے بچے بھی ہمارے ساتھ ہی رہتے ہیں ۔برائے مہربانی اچھا سا وظیفہ بتا دیں؛ تاکہ اللہ تبارک و تعالی ہمارے گھر کی تقسیم آسان فرمائے ؛  کیوں کہ اس ایک چچا  سے ہم بہت پریشان ہیں ۔گھر میں کوئی نہ کوئی پریشانی پیدا کرتے ہیں ؟

جواب

واضح رہے کہ  کسی شخص کے انتقال کے بعد  اس کے ترکہ میں اس کے تمام ورثاء کا حق متعلق ہوجاتا ہے اور وہ سب ترکہ ان کے درمیان مشترک ہوجاتا ہے، اب اگر مرحوم کے انتقال کے بعد تمام ورثاء باہمی رضامندی سے اس متروکہ جائیداد  کو مشترک رکھنا چاہتے ہیں یا کسی مصلحت  کی بنا پر  میراث کی فوری تقسیم نہیں کرتے تو یہ بھی درست ہے،  لیکن   اگر کوئی وارث اپنے شرعی حصے  کا مطالبہ کرے تو اس کا حصہ دینا   دیگر ورثاء پر لازم اور ضروری ہوجاتا ہے، اگر  چہ جائیداد  فروخت کرنا پڑے۔

لہذا صورتِ  مسئولہ میں اگر آپ لوگوں اور آپ  کے چاچا وغیرہ کا گھر مشترک ہے، اور آپ لوگ  یا کوئی حصہ دا راس مکان کو تقسیم کرنا چاہ رہا ہے تو دیگر شرکاء پر لازم ہے کہ وہ اس مکان کو تقسیم کرکے اس کا حصہ اس کو دے دیں، اس میں ٹال مٹول درست نہیں ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

" وسببها طلب الشركاء أو بعضهم الانتفاع بملكه على وجه الخصوص) فلو لم يوجد طلبهم لا تصح القسمة ... (وشرطها عدم فوت المنفعة بالقسمة) ولذا لايقسم نحو حائط وحمام (وحكمها تعيين نصيب كل) من الشركاء (على حدة."

(قوله: على وجه الخصوص) لأن كل واحد من الشريكين قبل القسمة منتفع بنصيب صاحبه فالطالب للقسمة يسأل القاضي أن يخصه بالانتفاع بنصيبه ويمنع الغير عن الانتفاع بملكه فيجب على القاضي إجابته إلى ذلك نهاية ... (قوله وشرطها إلخ) أي شرط لزومها بطلب أحد الشركاء شرنبلالية."

(6 / 253، کتاب القسمة، ط: سعید)

باقی پریشانیوں اور مصائب کے حل کے لیے اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع کریں،  اپنے اعمال کا محاسبہ کیجیے، اگر نمازوں کی پابندی نہیں ہے تو  پنج  وقتہ  نماز  کا اہتمام  کیجیے، سورۂ واقعہ اور سورۂ طارق فجر اور مغرب کے بعد ایک ایک مرتبہ پڑھنےکا اہتمام کریں،  استغفارکی کثرت کریں،   نمازوں  کے بعد دعائیں بھی کیجیے  اور  حسبِ توفیق صدقہ دیا کیجیے۔

نیز مندرجہ ذیل تسبیح  صبح  اور شام  سات  سات  مرتبہ  پڑھیں :

’’حَسْبِىَ اللَّهُ لاَ إِلَهَ إِلاَّ هُوَ عَلَيْهِ تَوَكَّلْتُ وَهُوَ رَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِيمِ‘‘.

حدیث شریف میں ہے جوآدمی صبح اورشام سات سات مرتبہ یہ دعا پڑھے گااللہ تعالیٰ اس کی تمام مشکلات کو حل فرمائیں گے۔(سنن ابی داود)

اسی طرح اگر کوئی شخص کسی مصیبت یا پریشانی میں پڑگیا ہے اور کسی طرح وہ مصیبت دور ہی نہیں ہوتی تو اس کے لیے ایک مجرب عمل یہ ہے کہ:

 نماز فجر پڑھ کر قرآن کریم کی تلاوت اور  ذکر میں مشغول رہے، یہاں تک کہ آفتاب بلند ہوجائے پھر دو رکعت نفل  اشراق پڑھ کر اس کے بعد سورہ توبہ کی آخری دو آیتیں گیارہ بار پڑھے: 

"لَقَدْ جَآءَكُمْ رَسُوْلٌ مِّنْ اَنْفُسِکُمْ عَزِیْزٌ عَلَیْهِ مَاعَنِتُّمْ حَرِیْصٌ عَلَیْکُمْ بِالْمُؤْمِنِیْنَ رَءوْفٌ رَّحِیْمٌ o فَاِنْ تَوَلَّوْا فَقُلْ حَسْبِیَ اللّٰهُ لَآ إِلٰهَ إِلَّا هُوْ عَلَیْهِ تَوَكَّلْتُ وَهُوَ رَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِیْمِ" 

 پھر  حق تعالیٰ سے امن و عافیت طلب کرے، ان شاء اللہ  چند روز میں آپ کی مصیبت،پریشانی دور ہوجائے گی اور دل کو اطمینان حاصل ہوگا، اور حاجت براری بھی نصیب ہوگی۔اور اللہ تعالیٰ سے امید ہے کہ تمام مسائل حل فرما دیں گے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144206201531

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں