بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 ذو القعدة 1445ھ 18 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

مشترکہ قربانی کے جانور کو تبدیل کرنا


سوال

مشترکہ قربانی میں ایک حصہ نفل کاہوتواس جانورکی تبدیلی  کرناشرعاکیساہے؟

جواب

واضح رہے کہ قربانی کی نیت سے خریدے ہوئے جانور کا بیچنا مکروہ ہے  چاہے اس میں ایک حصہ نفل ہی کیوں  نہ ہو ،اگر بیچ دیا تو بیچنا درست ہے،البتہ حاصل ہونے والی قیمت کے صرف کے لیے درج ذیل صورتیں ہیں:

1۔ مکمل قیمت (بیچے گئے جانور کی سابقہ قیمت اور اس پر حاصل ہونے والے نفع) سے قربانی کا صحت مند اور اچھا جانور خرید لے۔

2۔ اگر ایک سے زائد جانور اس میں خریدے جاسکتے ہوں تو ایک سے زائد جانور قربانی کی نیت سے لے لے۔

3۔ ایک جانور قربانی کی نیت سےخریدنے کے بعد کچھ رقم بچ جائے تو اس میں مزید پیسے ملا کر دوسرا جانور قربانی کے لیے خریدلے۔

4۔ ایک جانور  قربانی کی نیت سے خریدلے، اور بقیہ رقم صدقہ کردے۔

واضح رہے کہ قربانی کا جانور بیچنے کے بعد نفع میں حاصل ہونے والی رقم خود استعمال کرنا جائز نہیں ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(وفقير) عطف عليه (شراها لها)؛ لوجوبها عليه بذلك حتى يمتنع عليه بيعها، (و) تصدق (بقيمتها غني شراها أولا)؛ لتعلقها بذمته بشرائها أولا، فالمراد بالقيمة قيمة شاة تجزي فيها.
(قوله: لوجوبها عليه بذلك) أي بالشراء، وهذا ظاهر الرواية؛ لأن شراءه لها يجري مجرى الإيجاب، وهو النذر بالتضحية عرفاً، كما في البدائع".

(كتاب الأضحية، ج:6، ص:،321، ط:سعيد )

وفیہ ایضا:

'' و منهم من أجازهما للغني، والجواب: أن المشتراة للأضحیة متعینة للقربة إلی أن تقام غیرها مقامها، فلا یحل له الا نتفاع بها ما دامت متعینةً، ولهذا لا یحل له لحمها إذا ذبحها قبل وقتها. بدائع. و یأتي قریباً: أنه یکره أن یبدل بها غیرها، فیفید التعین أیضاً. ''

( کتاب الأضحیة،ص:329، ج:6، ط سعید)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

ْ"ولو باع الأضحية جاز، خلافاً لأبي يوسف - رحمه الله تعالى -، ويشتري بقيمتها أخري ويتصدق بفضل ما بين القيمتين". 

(الباب السابع في التضحية، ص:302 ،ج:5، ط:رشيدية)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144311102218

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں