بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مشترکہ گھر میں ذاتی کاروبار کاحکم


سوال

ہمارےوالد ین کا انتقال ہوگیاہے،ہم سب بھائی جوائنٹ فیملی کے طور پر ایک ساتھ رہ رہے ہیں ،ہمارا کھانا پینا سب مشترک ہیں،کچھ عرصہ قبل میں نے کاروبار شروع کرناچاہا اور اس کے لیے اپنے بھائیوں سے رقم طلب کی ،لیکن بھائیوں نے نہیں دی ،پھر میں نے قرضہ لے کر کاروبار شروع کیا ،مذکورہ کاروبار میں مجھے نقصان  ہوا ،میں نے بھائیوں سے دوبارہ رقم مانگی لیکن انہوں نے نہیں دی ،میں نے مزید قرضہ لیا اور کاروبار کو سنبھالا،اب الحمد للہ کاروبار اچھا چل رہاہے،اب ہم سب بھائی چاہتے ہیں کہ والدین کا ترکہ تقسیم کریں تواب پوچھنا یہ ہے کہ کیا مذکورہ دکان (کاروبار)  صرف میرا ہے یا اس میں میرے بھائیوں کا بھی حصہ ہے؟
ازراہ کرم شریعت کی روشنی میں جواب دے کر ممنون فرمائیں۔

جواب

صورت مسئولہ میں چونکہ مذکورہ دکان(کاروبار)سائل نےاپنی ذاتی رقم سے شروع کیا ہے ،والدین کے ترکہ یا بھائیوں سے رقم لے کر شروع نہیں کیا ؛اس لئے مذکورہ دکان(کاروبار)والدین کے ترکہ میں شامل نہیں ہے ،سائل تن تنہا اس کا مالک ہے۔

الدر مع الرد میں ہے:

"لأن الترکۃ فی الاصطلاح ما تركه الميت من الأموال صافيا عن تعلق حق الغير بعين من الأموال كما في شروح السراجية."

(کتاب الفرائض،6/759،ط:سعید)

بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع میں ہے:

حكم الملك ولاية التصرف للمالك في المملوك باختياره ليس لأحد ولاية الجبر عليه إلا لضرورة ولا لأحد ولاية المنع عنه وإن كان يتضرر به إلا إذا تعلق به حق الغير فيمنع عن التصرف من غير رضا صاحب الحق وغير المالك لا يكون له التصرف في ملكه من غير إذنه ورضاه إلا لضرورة."

(کتاب الدعوٰی،فصل في بيان حكم الملك والحق الثابت في المحل،6/263،ط:دارالکتب العلمیۃ)

 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144305100418

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں