شوہر اور بیوی دونوں ملازمت کرتے ہیں اور گھر کے اخراجات دونوں اپنی اپنی تنخواہوں سے پورے کرتے ہیں، تقریبًا 25 سال بعد شوہر نے بیوی کو طلاق دی، اب بیوی اپنی تنخواہ کا جو حصہ گھر کے اخراجات میں خرچ کر چکی ہے، اس کا مطالبہ کرتی ہے، تو کیا بیوی کا اپنے شوہر سے یہ مطالبہ شرعًا درست ہے؟
صورتِ مسئولہ میں اگر میاں بیوی کے درمیان پہلے سے کوئی معاملہ طے ہوچکا تھا (مثلًا یہ کہ خرچ کی گئی رقم شوہر کے ذمے قرض ہوگی وغیرہ )تو پھر بیوی کے لیے اس خرچ کی گئی رقم کی واپسی کا مطالبہ درست ہے ، لیکن اگر دونوں کے درمیان پہلے سے کوئی معاملہ طے نہیں ہوا تھا،بلکہ بیوی اپنی طرف سے گھر کے اخراجات میں خرچ کررہی تھی تو وہ خرچ اس کی طرف سے تبرع و احسان شمار ہوگا، جس کی واپسی کا مطالبہ بیوی کے لیے درست نہیں ۔
تنقيح الفتاوى الحامديةمیں ہے :
"المتبرع لايرجع بما تبرع به على غيره، كما لو قضى دين غيره بغير أمره."
(کتاب المداینات، (2/391) ط: قدیمی)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144202200496
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن