بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

فعلِ قبیح (مشت زنی) سے بچنے کا طریقہ


سوال

 میری عمر بیس سال ہے، میں مشت زنی کی بہت زیادہ عادت میں مبتلا ہوگیا ہوں، اس کو چھوڑنے کی بہت زیادہ کوشش کی ،یہ عادت کو چھورنے کے لیے میں اعتکاف میں بیٹھا ،اس کے لیے میں تبلیغی اجتماع میں گیا، اس کے لیے میں نے سہ روزہ لگایا ،لیکن یہ عادت نہں چھوٹ رہی ،استغفار بھی کرتا ہوں پانچ وقت کی نماز بھی پڑھتا ہوں، اللہ سے دعا بھی کرتا ہوں یہ عادت چھوٹ جائے، میں اگر ارادہ بھی کرتا ہوں کہ آج گناہ نہیں کروں گا لیکن شیطان بہکاتا ہے اور دماغ میں بہت گندے خیالات آتے ہیں، اور شہوت بھی پریشان کرتی ہے، میں نے بہت سے بیانات بھی سنے، پھر بھی نہیں کچھ ہورہا،  میں چاہتا ہوں اپنی زندگی کو بدلوں اور دین کے کام میں آگے بڑھوں،  براۓ مہربانی مجھے کوئی راستہ بتادے تاکہ اس عادت کو چھوڑ سکوں۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں "مشت زنی" سے بچنے کے لیے  اس کے  اسباب مثلاً  غلط خیالات ،بری صحبت  ،تنہائی میں رہنا ،انٹرنیٹ کا غلط استعمال، بدنظری وغیرہ سے مکمل اجتناب کرنا چاہیے، اگر انٹرنیٹ کا استعمال ناگزیر نہیں ہے تو اس کا استعمال بالکل ہی ترک کردیجیے،  اور  یہ خیال بار بار اپنے ذہن میں  لائیں کہ اللہ تعالی مجھے ہر حال میں دیکھ رہے ہیں ،  اس کے  ساتھ  ساتھ یہ بھی تصور کریں  کہ جب والدین یا کسی بڑے کے سامنے ایسی حرکت  کرنے کا تصور نہیں کرسکتا تو ربِ کائنات کے سامنے جو میری ایک ایک حرکت سے باخبر ہے اور اس پر گرفت کرسکتا ہے تو یہ حرکت کیونکر کروں؟، نیز  کسی اللہ والے کی صحبت اختیار کیجیے،  اور والدین سے شادی کروانے کا بھی کہیں، اگر والدین  کو خود کہنا ممکن نہ ہو تو کسی کے ذریعہ سے شادی کا کہہ دیں ،جب  تک شادی نہ ہو  کثرت سے  روزے رکھنے کا اہتمام کریں ، کثرت سے اس دعا  کا ورد کیا جائے:  "اَللّٰهُمَّ إِنِّيْ أَسْأَلُكَ الْهُدٰى وَالتُّقٰى وَالْعَفَافَ وَالْغِنٰی"اورساتھ ساتھ   سید الاستغفار پڑھتے رہیں۔

سید الاستغفار یہ ہے: 

"اللَّهُمَّ أنْتَ ربِّى لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ، خلَقْتَنِى وَأنَا عَبْدُكَ، وَأنَا عَلَى عَهْدِك وَوَعْدِكَ مَا اسْتَطَعْتُ، أعُوذُ بكَ مِنْ شَرِّ مَا صَنَعْتُ وَأبُوءُ لَكَ بنِعْمَتِكَ عَلىَّ، وَأعْتَرِفُ بدنُوبِى فَاغْفِرْ لى ذُنُوبى، إنَّهُ لايَغفرُ الذنوب إِلَّا أنْتَ."

ترجمہ: اے اللہ تو ہی میرا رب ہے ، تیرے علاوہ کوئی عبادت کے لائق نہیں،تو نے مجھے پیدا کیا اور میں تیرا بندہ ہوں اور تیرے عہد اور وعدے پر قائم ہوں جس قدرطاقت رکھتا ہوں،میں نے جو کچھ کیا اس کے شر سے تیری پناہ چاہتا ہوں،اپنے آپ پر تیری نعمت کا اقرار کرتا ہوں اور اپنے گناہوں کا اعتراف کرتا ہوں،پس مجھے بخش دے کیوں کہ تیرے علاوہ کوئی گناہوں کو نہیں بخش سکتا۔ "

(جمع الجوامع، الہمزۃ مع الواو، ج:3، ص:294، ط:جمہوریہ مصر)

اور ہر نماز کے بعد سینے پر ہاتھ رکھ کر  سات  مرتبہ  "یاقَوِيُّ الْقَادِرُ الْمُقْتَدِرُ قَوِّنِيْ وَقَلْبِيْ"پڑھ کر اپنے آپ پر دم کرے، ان شاء اللہ تعالیٰ اس قبیح فعل سے نجات مل جائےگی۔

فقط اللہ اعلم


فتوی نمبر : 144310100017

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں