بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

مشت زنی پر پانچ روزوں کی نذر کا حکم


سوال

ایک بندہ مشت زنی کے گناہ میں مبتلا ہے اور اس نے بہت کوشش کی لیکن یہ گناہ نہیں چھوٹتا۔ اس نے پھر اپنے ساتھ طے کیا کہ اگر میں نے یہ گناہ کیا تو میں پانچ روزے رکھوں گا۔ اس سے وہ گناہ پھر ہوگیا۔ اور اس نے وہ پانچ روزے بھی رکھے ،لیکن یہ گناہ نہیں چھوٹ رہا۔ اب اس  شخص پر یہ سارے روزے  واجب ہوگئے جو یہ شخص جب جب یہ گناہ کرتا رہتا ہے اور اس نے اپنے ساتھ یہ بات یہ طے کیا تھا کہ اگر میں نے یہ گناہ کیا تو میں پانچ روزے رکھوں گا؟

جواب

صورت مسئولہ میں مذکورہ شخص نے جب ان الفاظ " اگر میں نے یہ گناہ کیا تو میں پانچ روزے رکھوں گا" سے روزوں کی نذر مانی اور پھر اس سے مذکورہ گناہ ہو گیا تو اس شخص پر روزہ واجب ہوگئے تھےجو اس نے رکھ بھی لیے۔ اس  کے بعد دوبارہ مذکورہ گناہ کرنے سے مذکورہ شخص پر مزید روزہ واجب نہیں ہوئے اور نہ ہی آئندہ یہ گناہ کرنے پر  مزید روزہ واجب  ہوں گے، تاہم اگر مذکورہ شخص نے اس گناہ سے بچنے کے لیے دوبارہ نذر کے یہ الفاظ ادا کئے ہوں اور پھر  دوبارہ گناہ ہوجائے تو اس پر حسب نذر مزید روزے رکھنا لازم ہوں گے البتہ مشت زنی سخت گناہ ہے، اس سے توبہ کرنی چاہیے اور فورا ترک کرنا چاہیے۔ اس کے لیے مذکورہ شخص اپنے نفس کی مخالفت کرے اور اس عارضی لذت کی خاطر اپنی ہمیشہ ہمیشہ کی آخرت کو تباہ نہ کرے، اللہ کا وبال اپنے اوپر واجب نہ کرے۔اس گناہ سے حفاطت کے  لیے  اللہ سے خوب دعا بھی مانگے۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"ولو جعل عليه حجة أو عمرة أو صوما أو صلاة أو صدقة أو ما أشبه ذلك مما هو طاعة إن فعل كذا ففعل لزمه ذلك الذي جعله على نفسه ولم تجب كفارة اليمين فيه في ظاهر الرواية عندنا."

(کتاب الایمان، باب ثانی، ج نمبر ۲، ص نمبر ۶۵، دار الفکر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144509100917

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں