بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

26 شوال 1445ھ 05 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

مشت زنی کی وجہ سے آنے والا پسینہ نجس ہے ؟


سوال

کیا مشت زنی کر نے  کی وجہ سےآنے والا  پسینہ حرام اورنجس ہے؟

جواب

واضح رہے کہ  مشت زنی کرنا ناجائز اورحرام ہے ، کئی احادیث میں اس فعلِ بد  پر وعیدیں وارد ہوئی ہیں، اور اس فعل کے مرتکب پر لعنت کی گئی ہے، اور  ایک حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سات لوگ ایسے ہیں جن سے اللہ تعالٰی قیامت کے دن نہ گفتگو فرمائیں گے اور نہ ان کی طرف نظرِ کرم فرمائیں گے   ... اُن میں سے ایک وہ شخص ہے جو اپنے ہاتھ سے نکاح کرتا ہے (یعنی مشت زنی کرتا ہے )۔

باقی مشت زنی کی  وجہ سے جب انزال ہوجائے تو بدن نجاست حکمی کے ساتھ نجس ہوتا ہے جس کی وجہ سے غسل واجب ہوجاتا ہے ،لیکن جسم پر اگر کوئی ظاہر ی نجاست نہ ہوتو ظاہری جسم  ناپاک نہیں  ہوتا  ،  جسم سے نکلنے والا پسینہ نجس نہیں ہوتا، لہذا اگر پسینہ کسی کپڑے وغیرہ پر لگ جائے تو وہ کپڑا ناپاک نہیں ہوگا۔

"صحیح البخاری" میں ہے:

"عن أبي هريرة رضي الله عنه قال: لقيني رسول الله صلي الله عليه وسلم و أنا جنب، فأخذ بيدي، فمشيت معه حتي قعد، فانسللت فأتيت الرحل، فاغتسلت، ثم جئت و هو قاعد، فقال: أين كنت يا أيا هريرة؟ فقلت له، فقال: سبحان الله! يا أبا هريرة! إن المؤمن لاينجس."

(كتاب الطهارة، باب الجنب يخرج و يمشي في السوق و غيره، ط: قديمي)

شعب الایمان میں ہے :

"عن أنس بن مالك، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " سبعة لاينظر الله عز وجل إليهم يوم القيامة، ولايزكيهم، ولايجمعهم مع العالمين، يدخلهم النار أول الداخلين إلا أن يتوبوا، إلا أن يتوبوا، إلا أن يتوبوا، فمن تاب تاب الله عليه: الناكح يده، والفاعل والمفعول به، والمدمن بالخمر، والضارب أبويه حتى يستغيثا، والمؤذي جيرانه حتى يلعنوه، والناكح حليلة جاره". " تفرد به هكذا مسلمة بن جعفر هذا . قال البخاري في التاريخ".

(فصل في تحريم الفروج ومايجب التعفف عنها ، ج:7 ، ص:329 ، ط:مكتبة الرشد)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144506101301

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں