بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مشت زنی کرنے کی حالت میں انزال نہ ہونے کی حالت میں غسل کے وجوب اور عدم کاحکم


سوال

اگر کوئی مشت زنی کرے لیکن ابھی انزال نہ ہوا ہو تو کیا اس پر غسل واجب ہو جاتا ہے؟

جواب

 مشت زنی کرنا ناجائز اور گناہ ہے،  اس کی حرمت قرآنِ کریم سے ثابت ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے :

{وَالَّذِينَ هُمْ لِفُرُوجِهِمْ حَافِظُونَ إِلَّا عَلَى أَزْوَاجِهِمْ أَوْ مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُهُمْ فَإِنَّهُمْ غَيْرُ مَلُومِينَ فَمَنِ ابْتَغَى وَرَاءَ ذَلِكَ فَأُولَئِكَ هُمُ الْعَادُونَ}

[المومنون: ۵ تا ۸]

ترجمہ:   اور جو اپنی شہوت کی جگہ کو تھامتے ہیں، مگر اپنی عورتوں پر یا اپنے ہاتھ کے مال باندیوں پر، سو ان پر نہیں کچھ الزام۔ پھر جو کوئی ڈھونڈے اس کے سوا سو وہی ہیں حد سے بڑھنے والے۔ 

(ترجمہ از شیخ الہند)

نیز کئی احادیث میں اس فعل ِ بد  پر وعیدیں وارد ہوئی ہیں، ایک  حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

"عن أنس بن مالك عن النبي - صلى الله عليه وسلم - قال: "سبعة لا ينظر الله عز وجلّ إليهم يوم القيامة  .....الناكح يده".

ترجمه:انس بن مالک  نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں ، کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے  فرمایا  :سات قسم کے لوگ ہیں اللہ تعالی قیامت کے دن ان سے کلام نہیں کرے گا اور نہ ہی ان کو پاک کرے گا ۔ اپنے ہاتھ کے ساتھ جماع کرنے والا ۔ ( یعنی مشت زنی کرنے والا ) ۔

(شعب الایمان اردو ،قاضی ملک  محمد اسماعیل 4 /306 ط: دارالاشاعت کراچی)

ایک  اور حدیث میں ارشاد فرمایاگیا ہے کہ:

"قال البخاري في "التاريخ".... عن أنس بن مالك قال: يجيء الناكح يده يوم القيامة ويده حبلى".

ترجمہ: بخاری نے اپنی تاریخ میں انس بن مالک  کے حوالے سے  کہا ہے کہ " قیامت کے دن مشت زنی کرنے والا اس حال میں آئے گا اس کے ہاتھ میں حمل ہوگا "۔

(شعب الایمان اردو ،قاضی ملک  محمد اسماعیل 4 /306 ط: دارالاشاعت کراچی)

لہذا اس گناہ کے فعل سے بچنا ضروری ہے ،البتہ اگر کسی کو مشت زنی کرنے کے بعد انزال نہ ہو تو اس  پر غسل واجب نہیں ہوتا۔

شعب الایمان میں ہے:

’’عن أنس بن مالك، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: "سبعة لاينظر الله عز وجل إليهم يوم القيامة، ولايزكيهم، ولايجمعهم مع العالمين، يدخلهم النار أول الداخلين إلا أن يتوبوا، إلا أن يتوبوا، إلا أن يتوبوا، فمن تاب تاب الله عليه: الناكح يده، والفاعل والمفعول به، والمدمن بالخمر، والضارب أبويه حتى يستغيثا، والمؤذي جيرانه حتى يلعنوه، والناكح حليلة جاره". " تفرد به هكذا مسلمة بن جعفر هذا ". 

(حفظ اللسان عمالایحتاج الیه ، تحریم الفروج ومایجب من التعفف عنھا  7/ 329 ط: مكتبة الرشد)

البحر الرائق میں ہے:

"‌فرض ‌الغسل عند خروج مني موصوف بالدفق والشهوة عند الانفصال عن محله".

(کتاب الطھارت ، موجبات الغسل 1 /57 ط: دار الكتاب الإسلامي)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144409100291

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں