بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

4 ذو القعدة 1445ھ 13 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

مشت زنی اور اس سے غسل کا واجب ہونا


سوال

کیا مشت زنی  جائز  ہے؟  اگر  حالات مشکل ہوں اور  شادی کے لے معاشی حالات ٹھیک نہ ہوں، تو اس حالت میں میرا مشت زنی کا عمل کرنا صحیح ہوگا؟ اور غسل فرض ہوگا یا نہیں؟

جواب

واضح رہے کہ مشت زنی کرنا ناجائز اور گناہ ہے،  اس کی حرمت قرآنِ کریم سے ثابت ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے :

{وَالَّذِينَ هُمْ لِفُرُوجِهِمْ حَافِظُونَ إِلَّا عَلَى أَزْوَاجِهِمْ أَوْ مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُهُمْ فَإِنَّهُمْ غَيْرُ مَلُومِينَ فَمَنِ ابْتَغَى وَرَاءَ ذَلِكَ فَأُولَئِكَ هُمُ الْعَادُونَ}

[المومنون: ۵ تا ۸]

ترجمہ:   اور جو اپنی شہوت کی جگہ کو تھامتے ہیں، مگر اپنی عورتوں پر یا اپنے ہاتھ کے مال باندیوں پر، سو ان پر نہیں کچھ الزام۔ پھر جو کوئی ڈھونڈے اس کے سوا سو وہی ہیں حد سے بڑھنے والے۔ 

(ترجمہ از شیخ الہند)

حضرت مولانا مفتی محمد شفیع عثمانی نور اللہ مرقدہ، اس آیت کی تفسیر میں فرماتے ہیں:

" {فَمَنِ ابْتَغٰى وَرَاۗءَ ذٰلِكَ فَاُولٰۗىِٕكَ هُمُ الْعٰدُوْنَ}، یعنی  منکوحہ بیوی یا شرعی قاعدہ سے حاصل شدہ لونڈی کے ساتھ شرعی قاعدے کے مطابق قضاءِ شہوت کے علاوہ اور کوئی بھی صورت شہوت پورا کرنے کی حلال نہیں، اس میں زنا بھی داخل ہے اور جو عورت شرعاً اس پر حرام ہے اس سے نکاح بھی حکمِ زنا ہے، اور اپنی بیوی یا لونڈی سے حیض و نفاس کی حالت میں یا غیر فطری طور پر جماع کرنا بھی اس میں داخل ہے۔ یعنی کسی مرد یا لڑکے سے یا کسی جانور سے شہوت پوری کرنا بھی۔ اور جمہور کے نزدیک استمنا بالید یعنی اپنے ہاتھ سے منی خارج کرلینا بھی اس میں داخل ہے"۔

(از تفسیر بیان القرآن۔ قرطبی۔ بحر محیط وغیرہ) (معارف القرآن)

نیز کئی احادیث میں اس فعل ِ بد  پر وعیدیں وارد ہوئی ہیں، ایک  حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

”سات لوگ ایسے ہیں جن سے اللہ  تعالی ٰ قیامت کے دن نہ گفتگو فرمائیں گے اور نہ ان کی طرف نظر ِ کرم فرمائیں گے ،  اُن میں سے ایک وہ شخص ہے جو اپنے ہاتھ سے نکاح کرتا ہے (یعنی مشت زنی کرتا ہے )۔“

ایک  اور حدیث میں ارشاد فرمایاگیا ہے کہ:

”اپنے ہاتھ سے نکاح کرنے والا قیامت کے دن ایسی حالت میں آئے گا کہ اُس کے ہاتھ حاملہ ہوں گے۔“

لہذا اگر شہوت کا اس قدر غلبہ ہو کہ مشت زنی کے  گناہ میں مبتلا ہونے کا اندیشہ ہو تو درج ذیل صورتوں پر عمل کرے:

(1) شادی کی کسی نہ کسی  طرح کوشش کریں۔

(2)   جب تک پہلی صورت ممکن  نہ ہو  روزے  رکھیں؛  کیوں کہ روزہ رکھنے  سے شہوت مغلوب  ہوتی  ہے۔

(3) ایسی غذا ئیں استعمال نہ کریں جن سے شہوت میں اضافہ ہوتا ہو۔

(4)  غلط ماحول اور خیالات سے بچنے کی حتی المقدور کوشش کریں، اپنے آپ کو  جائز اور بامقصد کاموں میں مصروف  رکھیں، حتی الامکان تنہائی سے احتراز  کیجیے، اور  جہاں تنہائی ناگزیر ہو  وہاں کم سے کم وقت گزارنے کی عادت اور ترتیب بنائیے۔

باقی اس فعلِ بد  کے نتیجے میں  اگر انزال ہوجائے تو غسل فرض ہوجائے گا۔

شعب الایمان میں ہے:

’’عن أنس بن مالك، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: "سبعة لاينظر الله عز وجل إليهم يوم القيامة، ولايزكيهم، ولايجمعهم مع العالمين، يدخلهم النار أول الداخلين إلا أن يتوبوا، إلا أن يتوبوا، إلا أن يتوبوا، فمن تاب تاب الله عليه: الناكح يده، والفاعل والمفعول به، والمدمن بالخمر، والضارب أبويه حتى يستغيثا، والمؤذي جيرانه حتى يلعنوه، والناكح حليلة جاره". " تفرد به هكذا مسلمة بن جعفر هذا ". قال البخاري في التاريخ".

(شعب الإيمان 7/ 329)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144204201326

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں