بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

27 شوال 1445ھ 06 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

موہمِ شرک نظریہ رکھنے والے شخص کے لیے دعاءِ مغفرت کرنا


سوال

اگر ہمارا کوئی رشتہ دار اس طرح کا شرکیہ عقیدہ رکھتا ہو کہ مزار کے ولی نے سمندر کے طوفان کو روک  رکھا ہوا ہے۔ ایسا آدمی اگر اچانک حادثہ میں مر جائے وہ مسلمان ہو کلمہ گو ، تو کیا اس کے لیے دعا ئےمغفرت کی جا سکتی ہے؟ اس امید پر کہ شاید اس نے توبہ کر لی ہو۔

جواب

صورتِ  مسئولہ میں سائل کا ذکردہ   عقیدہ " مزار کے ولی نے سمندر کے طوفان کو روک  رکھا ہوا ہے "شرک یا کفر پر  صریح نہیں ہے،  بلکہ اس میں دو  باتوں  کا احتمال ہے ، ایک یہ کہ سائل کا رشتہ دار  اس بزرگ کو اللہ تعالی کی طرح قادر مطلق سمجھتا ہو کہ یہ جب چاہیں طوفان لے آئیں اور جب چاہیں اسے روک دیں ۔  اور  دوسرا  احتمال  یہ بھی ہے کہ   اس بزرگ کے اعمال اور افعال ایسے نیک  تھے  کہ اللہ تعالی  ان کی برکت سے اس علاقہ کے لوگوں کو سمندر کے طوفان سے  بچاتے ہیں۔

اب پہلے احتمال کے لحاظ سے تو یہ شرکیہ لفظ ہے، لیکن دوسرے معنی کے لحاظ سے اس میں خرابی نہیں ہے؛ لہذا  چوں کہ دونوں احتمال موجود ہیں، اس وجہ سے  شرک یا کفر کا حکم نہیں لگایا جاسکتا؛  لہذا سائل کو چاہیے کہ وہ اپنے رشتہ دار کے لیے دعائے مغفرت کرے ۔

سنن ابی داؤد میں ہے۔

"حدثنا أحمد بن صالح، حدثنا ابن وهب، حدثني معاوية بن صالح، عن العلاء بن الحارث، عن مكحول عن أبي هريرة، قال: قال رسول الله -صلى الله عليه وسلم-: "الجهاد واجب عليكم مع كل أمير، برا كان أو فاجرا، والصلاة واجبة عليكم خلف كل مسلم، برا كان أو فاجرا، وإن عمل الكبائر، والصلاة واجبة على كل مسلم، برا كان أو فاجرا، وإن عمل الكبائر."

(کتاب الجہاد ،باب الغزو مع ائمۃ الجور جلد ۴ ص: ۱۸۶ ط: دارالرسالۃ العالمیۃ)

فقط و اللہ اعلم


فتوی نمبر : 144307100334

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں