بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

مشرک کا ذبیحہ


سوال

مشرک آدمی کےذبیحہ کا کیا حکم ہے ؟

جواب

1۔"مشرک" کا ذبیحہ حلال نہیں ہے۔ البتہ جس شخص کا شرک یقینی طور پر ثابت ہو اسی کو مشرک کہا جائے گا۔ جس کے بارے میں تاویل کا احتمال ہو اسے گم راہ اور مبتدع کہا جاسکتاہے، مشرک نہیں۔

وفي الدر المختار وحاشية ابن عابدين :

(وشرط كون الذابح مسلما حلالا خارج الحرم إن كان صيدا)فصيد الحرم لا تحله الذكاة في الحرم مطلقا (أو كتابيا ذميا أو حربيا) إلا إذا سمع منه عند الذبح ذكر المسيح (فتحل ذبيحتهما...(لا) تحل (ذبيحة) غير كتابي من (وثني ومجوسي ومرتد)(رد المحتار6/ 296ط:سعيد)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144206200391

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں