بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مشرک کا جنازہ پڑھنے یا مشرک امام کے پیچھے جنازہ پڑھنے سے نکاح کا حکم


سوال

کیا کسی مشرک کا جنازہ پڑھنے سے یا کسی مشرک امام کے پیچھے جنازہ پڑھنے نکاح ٹوٹ جاتاہے؟

جواب

واضح رہے کہ کسی کافر یا مشرک کی نمازِ جنازہ پڑھنایا پڑھانا  مسلمان کے لیے حرام ہے، جو شخص اس کے کفریہ وشرکیہ عقائد سے مطلع ہونے کے باوجود جائز سمجھتے ہوئے اس کی نماز جنازہ پڑھے یا پڑھائے وہ دائرہ اسلام سے خارج ہوجائے گا اور اس پر لازم ہے کہ وہ اپنے اس فعل پر توبہ کرنے کے بعد تجدیدِ ایمان کے ساتھ تجدیدِ نکاح بھی کرے،البتہ اگر کوئی شخص کسی کےکفریہ وشرکیہ عقائد  پر مطلع ہونے کے باوجود ناجائز سمجھتے ہوئے کسی لالچ کی وجہ سے یا سیاسۃً و رسماً نمازِ جنازہ پڑھے تو وہ دائرہ اسلام سے تو خارج نہیں ہوگا، لیکن حرام فعل کے ارتکاب کی وجہ سے وہ گناہ گار ہوگا، اس پر توبہ واستغفار کرنا لازم ہوگا۔

 اگر کسی امام کے متعلق یقین سے معلوم ہوکہ وہ بلاتاویل شرکیہ عقائد میں مبتلا ہے تو  ایسے امام کے عقیدے کا علم ہونے کے باوجود اس کی اقتدا میں نماز  جنازہ پڑھنا جائز نہیں ہے، پڑھنے کی صورت میں اعادہ لازم ہوگا،البتہ ایسی صورت میں تجدیدِ نکاح ضروری نہیں ہے۔

ارشادِ باری تعالیٰ ہے:

"وَلَا تُصَلِّ عَلٰٓي اَحَدٍ مِّنْهُمْ مَّاتَ اَبَدًا وَّلَا تَقُمْ عَلٰي قَبْرِهٖ."(سورۃ التوبہ،آیت نمبر:84)

ترجمہ: اور ان میں کوئی مرجاوے تو اس (کے جنازہ) پر کبھی نماز نہ پڑھئیے اور نہ اس کی قبر پر کھڑے ہوجائیے۔"(بیان القرآن)

فرمانِ خداوندی ہے:

"مَا كَانَ لِلنَّبِيِّ وَالَّذِيْنَ اٰمَنُوْٓا اَنْ يَّسْتَغْفِرُوْا لِلْمُشْرِكِيْنَ."(سورۃ التوبہ،آیت نمبر:113)

ترجمہ:پیغمبر کو اور دوسرے مسلمانوں کو جائز نہیں کہ مشرکین کے لئے مغفرت کی دعا مانگیں ۔"(بیان القرآن)

تفسير مظہری میں ہے:

"ولا تصل المراد بالصلوة الدعاء والاستغفار للميت فيشتمل صلوة الجنازة ايضا لانها مشتملة على الدعاء والاستغفار على أحد منهم."

(سورۃ التوبہ،276/4،ط:مکتبہ رشیدیہ)

فتاوی شامی میں ہے:

"والحق حرمةالدعاء بالمغفرة للكافر(قوله والحق إلخ) رد على الإمام القرافي ومن تبعه حيث قال: إن الدعاء بالمغفرة للكافر كفر لطلبه تكذيب الله تعالى فيما أخبر به."

(کتاب الصلاۃ،باب صفۃ الصلاۃ،522/1،ط:سعید)

احسن الفتاوی میں ہے:

"عنوان:کافرکی نمازِ جنازہ پڑھنے کا حکم

سوال:کیافرماتےہیں علماءدین اس مسئلہ کےبارےمیں کہ ایک شخص قادیانی یا کسی اورکافر کا جنازہ پڑھ لے شرعاًاس شخص کا کیا حکم ہے؟بینوا وتوجروا

جواب:ایساشخص فاسق ہے،اس کےلیےتوبہ کا اعلان کرنا فرض ہے،تجدیدِ ایمان وتجدید نکاح بھی کرے،جب تک توبہ کا اعلان نہیں کرتااس وقت تک اس کےساتھ کسی قسم کا کوئی تعلق رکھنا جائز نہیں ۔"

(کتاب الایمان والعقائد،ص:27/10،ط:سعید)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"ولا ‌تجوز ‌خلف الرافضي والجهمي والقدري والمشبهة ومن يقول بخلق القرآن وحاصله إن كان هوى لا يكفر به صاحبه تجوز الصلاة خلفه مع الكراهة وإلا فلا."

(کتاب الصلاۃ،الباب الخامس فی الامامۃ،84/1،ط:رشیدیہ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144406100883

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں