بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مشرک کا جنازہ پڑھنے سے نکاح کا حکم


سوال

کیا مشرک کا جنازہ پڑھنے یا مشرک امام کے پیچھے پڑھنے سے نکاح ٹوٹ جاتا ہے؟

جواب

حقیقۃ ً مشرک کا جنازہ پڑھنا اور اس کی امامت تو شرعا جائز نہیں ہے، جو شخص اس کے کفریہ وشرکیہ عقائد سے مطلع ہونے کے باوجود جائز سمجھتے ہوئے اس کی نماز جنازہ پڑھے  تو وہ دائرہ اسلام سے خارج ہوجائے گا اور اس پر لازم ہے کہ وہ اپنے اس فعل پر توبہ کرنے کے بعد تجدیدِ ایمان کے ساتھ تجدیدِ نکاح بھی کرے۔لاعلمی میں نماز جنازہ پڑھنے کی صورت میں دائرہ اسلام سے خارج نہ ہوگا۔ لیکن کسی کو مشرک کہنے سے پہلے اس کی  تحقیق کر لینی چاہیے۔البتہ جو حقیقۃً کافر اور مشرک نہیں بلکہ  بدعتی اور فاسق ہے تو اس    کا جنازہ پڑھنا جائز ہے، اس سے نکاح ختم نہیں ہوتا۔

 اگر کسی امام کے متعلق یقین سے معلوم ہوکہ وہ شرکیہ عقائد میں مبتلا ہے اور بدعتی ہے تو  ایسے امام کے عقیدے کا علم ہونے کے باوجود اس کی اقتدا میں نماز   پڑھنا جائز نہیں ہے، پڑھنے کی صورت میں اعادہ لازم ہوگا،البتہ ایسی صورت میں تجدیدِ نکاح ضروری نہیں ہے۔

ارشادِ باری تعالیٰ ہے:

"وَلَا تُصَلِّ عَلٰٓي اَحَدٍ مِّنْهُمْ مَّاتَ اَبَدًا وَّلَا تَقُمْ عَلٰي قَبْرِهٖ."(سورۃ التوبہ،آیت نمبر:84)

ترجمہ:" اور ان میں کوئی مرجاوے تو اس (کے جنازہ) پر کبھی نماز نہ پڑھئیے اور نہ اس کی قبر پر کھڑے ہوجائیے۔"(بیان القرآن)

تفسير مظہری میں ہے:

"ولا تصل المراد بالصلوة الدعاء والاستغفار للميت فيشتمل صلوة الجنازة ايضا لانها مشتملة على الدعاء والاستغفار على أحد منهم."

(سورۃ التوبہ،ج4،ص276،ط:مکتبہ رشیدیہ)

تبیین الحقائق شرح کنز الدقائق میں ہے:

"قال - رحمه الله -: (وشرطها) أي شرط الصلاة عليه (إسلام الميت وطهارته) أما الإسلام فلقوله تعالى {ولا تصل على أحد منهم مات أبدا} [التوبة: 84] يعني المنافقين، وهم الكفرة؛ ولأنها شفاعة للميت إكراما له وطلبا للمغفرة، والكافر لا تنفعه الشفاعة، ولا يستحق الإكرام.....الخ"

(باب الجنائز،ج1،ص239،ط؛دار الکتاب الاسلامی)

فتاوی محمودیہ میں ہے:

"مشرک کی جنازہ کی نماز پڑھانے والے کی امامت

"جس کا خاتمہ شرک پر ہوا ہو اس کے لیے دعائے مغفرت کرنا اور اس کے جنازہ کی نماز پڑھنا قطعا جائز نہیں ،((مَا كَانَ لِلنَّبِیِّ وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اَنْ یَّسْتَغْفِرُوْا لِلْمُشْرِكِیْنَ))الآیۃ،جو آدمی علم کے باوجود ایسا کرے اس کو امام بنانا جائز نہیں۔"

(باب الامامۃ،ج6،ص186،ط؛فاروقیہ)

احسن الفتاوی میں ہے:

"عنوان:کافرکی نمازِ جنازہ پڑھنے کا حکم

سوال:کیافرماتےہیں علماءدین اس مسئلہ کےبارےمیں کہ ایک شخص قادیانی یا کسی اورکافر کا جنازہ پڑھ لے شرعاًاس شخص کا کیا حکم ہے؟بینوا وتوجروا

جواب:ایساشخص فاسق ہے،اس کےلیےتوبہ کا اعلان کرنا فرض ہے،تجدیدِ ایمان وتجدید نکاح بھی کرے،جب تک توبہ کا اعلان نہیں کرتااس وقت تک اس کےساتھ کسی قسم کا کوئی تعلق رکھنا جائز نہیں ۔"

(کتاب الایمان والعقائد،ج10،ص27،ط:سعید)

فتاوی رشیدیہ میں ہے:

"مشرک بدعتی فاسق کی امامت

"ہر مسلمان کے پیچھے جس کے معاصی کفر تک نہ پہنچے ہوں نماز ہوجاتی ہے مگر اجروثواب بہت کم ہوتا ہے اور جس کی نوبت کفر تک پہنچ گئی ہو اس کے پیچھے نماز نہیں ہوتی۔"

(کتاب الصلوٰۃ،ص:358،ط؛عالمی مجلس تحفظ اسلام)

فتاوی بینات میں ہے:

"بدعتی کی امامت

"بدعتی کی اقتدا میں نماز مکروہ ہے"

(کتاب الصلاۃ،ج2،ص258،ط؛مکتبہ بینات)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144406100929

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں