مشت زنی کرنے والا انسان اور ایک ایسا انسان جس کا ختنہ نہ ہوا ہو اس کی امامت کیسی ہے؟
1۔۔ مشت زنی گناہِ کبیرہ ہے، اور اس کی حرمت قرآنِ کریم اوراحادیث سے ثابت ہے، جو شخص اس کا عادی ہو اور اس کا یہ گناہ لوگوں پر عیاں ہوں تو اس کو امام بنانا جائز نہیں ہے۔ لیکن اگر مذکورہ شخص اس گناہ کا عادی یا اعلانیہ مجرم نہیں ہےاوراس کے صدورپرنادم وپشیمان ہے اورتوبہ بھی کرچکاہے تواس کی امامت بلاکراہت جائز ہے۔
2۔۔ ختنہ سنت ہے جو شخص بلا عذر اس کو چھوڑدے وہ تارک سنت ہے، ایسا شخص اگر باوجود قدرت اور وسعت کے بدن کو غسل واستنجا میں پاک نہیں رکھتا ہے تب اس کو امام ہرگز نہ بنایا جائے، اگر وہ بدن کو غسل واستنجا میں پاک صاف رکھتا ہے تو اس کی امامت درست ہے، بشرطیکہ اتفاقی طور پر غیر مختون رہ گیا ہو اور ختنہ کے سنت ہونے کا قائل ہو۔ (فتاوی محمودیہ 8/278۔ کفایت المفتی۔4/84 )۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144110201342
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن