ہمارے گھر میں تین کمرے ہیں، جن کو میرے دادا نے نو(9) بیٹوں کے درمیان تقسیم کرلیا ہے، اور تقسیم کا طریقہ کار یہ تھا کہ ہرایک کمرے کو تین تین بیٹوں کو دے دیا تھا، آیا یہ تقسیم درست ہے یا اس میں میراث جاری ہوگا؟
صورتِ مسئولہ میں مذکورہ کمرے اگر ناقابلِ تقسیم ہوں بایں طور کہ تقسیم کے بعد اس سے نفع اُٹھانا ممکن نہ ہو تو اس صورت میں یہ مشترکہ ہبہ شرعاً درست ہے، بشرطیکہ مجموعی قبضہ بھی دے دیا ہو، اور دادا کی وفات کے بعد یہ تینوں کمرے ترکہ میں شامل ہوکر تقسیم نہیں ہوں گے۔
بدائع الصنائع میں ہے:
"(ومنها) أن يكون محوزا فلا تجوز هبة المشاع فيما يقسم وتجوز فيما لا يقسم."
(كتاب الهبة، فصل في شرائط ركن الهبة، ج:6، ص:119، ط:دار الكتب العلمية)
فتاویٰ شامی میں ہے:
"(وتتم) الهبة (بالقبض) الكامل....(في) متعلق بتتم (محوز) مفرغ (مقسوم ومشاع لا) يبقى منتفعا به بعد أن (يقسم) كبيت وحمام صغيرين لأنها (لا) تتم بالقبض (فيما يقسم ولو) وهبه (لشريكه) أو لأجنبي."
(كتاب الهبة، ج:5، ص:690۔692، ط:سعيد)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144508101890
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن