بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مستقل بیماری کی وجہ سے روزوں کا فدیہ ادا کرنا


سوال

میری شریک حیات گردوں کے مرض کی وجہ سے روزے نہیں رکھ سکتی۔ 2022 اور 2023 کے روزوں کا فدیہ کتنا ہوگا؟

جواب

 اگر ماہر دین دار ڈاکٹر کی رائے کے مطابق آپ کی شرک حیات  گردوں کے مرض کی وجہ سے روزے رکھنے پر بالکل قادر نہیں ہے، روزے رکھنے کی صورت میں مرض کے بڑھنے کا اندیشہ ہے، اور اس کے صحت مند ہونے کا امکان بھی نہیں ہے تو اس صورت میں فدیہ دینا جائز ہے یعنی ہر روزے کے بدلے صدقہ فطر کی مقدار (پونے دوکلو گندم یا اس کی قیمت)فقراء و مساکین پرصدقہ کرنا واجب ہوگا۔

فتاوی ہندیہ میں ہے :

"(ومنها المرض) المريض إذا خاف على نفسه التلف أو ذهاب عضو يفطر بالإجماع، وإن خاف زيادة العلة وامتدادها فكذلك عندنا، وعليه القضاء إذا أفطر كذا في المحيط. ثم معرفة ذلك باجتهاد المريض والاجتهاد غير مجرد الوهم بل هو غلبة ظن عن أمارة أو تجربة أو بإخبار طبيب مسلم غير ظاهر الفسق كذا في فتح القدير. والصحيح الذي يخشى أن يمرض بالصوم فهو كالمريض هكذا في التبيين۔۔۔۔(ومنها: كبر السن) فالشيخ الفاني الذي لا يقدر على الصيام يفطر ويطعم لكل يوم مسكينا كما يطعم في الكفارة كذا في الهداية. والعجوز مثله كذا في السراج الوهاج. وهو الذي كل يوم في نقص إلى أن يموت كذا في البحر الرائق. ثم إن شاء أعطى الفدية في أول رمضان بمرة، وإن شاء أخرها إلى آخره كذا في النهر الفائق.ولو قدر على الصيام بعد ما فدى بطل حكم الفداء الذي فداه حتى يجب عليه الصوم هكذا في النهاية."

(کتاب الصوم ،الباب الخامس فی الاعذار اللتی تبیح الإفطار ،ج1،ص207،دارالفکر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144408101847

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں