بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

29 شوال 1445ھ 08 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

محصن اور غیر محصن کے زنا کرنے کی صورت میں دونوں کی حد کا حکم


سوال

محصن اور  غیر محصن اگر زنا کر لیں، تو کیا دونوں کو الگ الگ حد لگے گی؟ جیسے محصن کیلئے رجم اور غیر محصن  کے لیے کوڑے ،یا غیر محصن کی وجہ سے محصن کو بھی کوڑے مارے جائیں گے؟

جواب

 اگر محصن اور غیر محصن آپس میں  زنا کر لیں اور شرعی  گواہی کے مطابق دونوں کا زنا کرنا ثابت ہوجائے، تو شرعی حد کے مطابق محصن کو رجم کیا جائے گا، جب کہ غیر محصن کو سو کوڑے لگائے جائیں گے، کسی ایک  کے لیے شرعاً مقررہ حد میں  دوسرے  کی وجہ سے تخفیف یا شدت نہیں ہوگی، الغرض شرعاً دونوں کے لیے الگ الگ حد جا ری کرنے کا حکم ہے۔

لہٰذا صورتِ مسئولہ میں  محصن اور غیر محصن کا زنا شرعی گواہی سے ثابت ہونے کے بعد، محصن کی حد ’’رجم‘‘   ہے اور غیر محصن کے لیے حد ’’ سو  کوڑے  مارنا‘‘  ہے، باقی اس حد کے اجراء کا اختیار اسلامی حکومت اور عد لیہ کوہے۔ہر کس و ناکس کو نہیں۔

فتاویٰ عالمگیری  میں ہے:

"الرجل والمرأة في ذلك سواء فإن كان كل منهما محصنا رجم أولا فعلى كل الجلد أو أحدهما محصنا فعلى المحصن الرجم وعلى الآخر الجلد وكذلك في ظهور الزنا عند القاضي بالبينة أو الإقرار كذا في فتح القدير."

(كتاب الحدود، الباب الثالث في كيفية الحد وإقامته، ج:2،ص:146،ط:ماجدية)

فتح القدیر میں ہے:

"قوله والرجل والمرأة في ذلك سواء) لشمول النصوص إياهما، فإن كان كل منهما محصنا رجم وإلا فعلى كل الجلد، أو أحدهما محصنا فعلى المحصن الرجم وعلى الآخر الجلد."

(كتاب الحدود، فصل في كيفية الحد و إقامته، ج:5،ص:233،ط:دار الفكر)

فقط واللہ أعلم


فتوی نمبر : 144406100270

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں