بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مسلمان ٹیکسی ڈرائیور کا مالک کے لیے شراب خریدنے کا حکم


سوال

کیا فرماتے ہیں کہ ایک آدمی دوبی میں گاڑی چلاتا ہے اور گاڑی میں بیٹھنے والے افراد میں سے کوئی شراب خرید کر لانے کا مطالبہ کرتاہے،  ڈرائیور شراب خرید کر لاسکتا ہے ؟ نہ لانے صورت میں نوکری کا مسئلہ بن سکتا ہے۔

جواب

بصورتِ مسئولہ جس طرح مسلمان کے  لیے شراب پینا حلال نہیں ہے، ایسے  ہی  کسی کے  لیے شراب خریدنا یا  اٹھاکر کسی کو دینا بھی جائز نہیں ہے، لہذا ٹیکسی ڈرائیور کا اپنے مالکوں کے  لیے شراب خریدنا جائز نہیں ہے، کوئی کہے تو اسے انکار کردے، اور نوکری جانے کا مسئلہ ہے تو حکمت سے سمجھا دے،  اور اگر مالک کی طرف سے جبر ہوتا ہے، تو فوراً کسی ایسی جگہ نوکری تلاش کرنا چاہیے  جہاں خلافِ شرع امر کا ارتکاب نہ ہو، اوراس دوران جو تکالیف آئیں ان پر صبر کرنا چاہیے؛ کیوں کہ مؤمن کی نظر اللہ تعالیٰ کی رضا اور آخرت پر ہوتی ہے، اللہ تعالیٰ جس حال میں راضی ہوں اور جس عمل کے نتیجے میں آخرت کی لازوال نعمتوں کا وعدہ ہو اسے مدِ نظر رکھتے ہوئے ان شاء اللہ دنیا کے مصائب ہیچ معلوم ہوں گے۔

فتاوی شامی (الدر المختار ورد المحتار) میں ہے:

"(و لايجوز بيعها) لحديث مسلم: «إن الذي حرم شربها حرم بيعها».

(قوله: في حق المسلم) أما الذمي فهي متقومة في حقه كالخنزير حتى صح بيعه لهما، ولو أتلفهما له غير الإمام أو مأموره ضمن قيمتها له كما مر في آخر الغصب.

(قوله: لا ماليتها في الأصح) لأن المال ما يميل إليه الطبع ويجري فيه البذل والمنع، فتكون مالا لكنها غير متقومة لما قلنا أتقاني."

(کتاب الاشربۃ، ج:6، ص:449، ط:ایج ایم سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144211201434

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں