میرا تعلق عیسائی لڑکی کے ساتھ ہے ،میں اس کے ساتھ شادی کرنا چاہتا ہوں، جب وہ کسی چیز کو کھانے کے لیے ذبح کرتے ہیں تو اللہ کا نام لینے کا کوئی اہتمام نہیں کرتے،ان کا عقیدہ یہ ہے کہ اللہ ایک ہے اور عیسی علیہ السلام اللہ کے بیٹے ہیں، میں اس کو اسلام کی دعوت بھی دیتا رہتا ہوں وہ اسلام قبول کرنے کے قریب قریب ہے،جب بھی میں اس کےساتھ کوئی مذہبی بات کرتا ہوں تو مجھے بہت اچھے طریقے کے ساتھ سمجھنے کی کوشش بھی کرتی ہے،مگراس کے باوجود اگر وہ اسلام قبول نہیں کرتی تو کیا میں اس کے مسلمان ہونے سے پہلے اس کے ساتھ نکاح کرسکتا ہوں؟
واضح رہے کہ عیسائی گھرانے سے تعلق رکھنے والی لڑکی سے نکاح کرنے کی چند صورتیں ہیں:
1۔ اگر وہ لڑکی مسلمان ہوجائے تو اس سے نکاح کرنا بلاشبہ جائز ہے۔
2۔اگر وہ لڑکی عیسائی (یا یہودی) مذہب کی پیروکار رہے تو اس سے نکاح کرنامکروہ ہے، کیوں کہ ان کے ساتھ بود و باش کی صورت میں اپنے یا اپنے بچوں کے دین اوران کی اسلامی روایات کو بچانا مشکل ہے۔
3۔ اگر وہ کسی آسمانی دین کی ماننے والی نہیں، بلکہ دہریہ ہے تو ان سے نکاح کرنا جائزنہیں ہے۔
الفتاوى الهندية (1/ 281):
"ويجوز للمسلم نكاح الكتابية الحربية والذمية حرةً كانت أو أمةً، كذا في محيط السرخسي. والأولى أن لا يفعل۔"
لہٰذا صورتِ مسئولہ میں مذکورہ لڑکی جب تک عیسائی مذہب کی پیروکار رہتی ہے تب تک اس سے نکاح کرنا مکروہ ہوگا، بہتر یہی ہے کہ مذکورہ لڑکی کو پہلے اسلام قبول کروالیا جائے اس کے بعد اس سے نکاح کیا جائے۔
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144411101502
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن