بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

مسلمان کو ناحق قتل کرنا


سوال

 نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جس کسی نے مسلمان کو قتل کرنے میں آدھے حرف کے برابر معاونت کی قیامت کے دن اس شخص کو اوندھے منہ جہنم میں پھینکا جائے گا،  یہ حدیث کون سی کتاب میں ہے؟ اور اسی حدیث کو سامنے رکھ کر جو فوج اور حکمران مسلمانوں کے قتل میں ملوث ہو اس کا کیا حکم ہوگا؟

جواب

کسی مسلمان کو ناحق قتل کرنا کبیرہ گناہوں میں شدید ترین گناہ ہے، اس پر قرآن وحدیث میں سخت وعیدیں وارد ہوئی ہیں، مسلمان کو ناحق قتل کرنے میں جہاں اللہ  تعالیٰ کے حکم کی پامالی اور اس کی نافرمانی ہے جو حقوق اللہ میں سے ہے، وہاں اس میں ایک مسلمان کو قتل کرنا، اس سے اس کو اور اس کے لواحقین کو تکلیف پہنچانا یہ ”حقوق العباد“ سے تعلق رکھتا ہے، شریعت نے اس پر سزائیں مقرر کی ہیں۔یہ حکم ہر اس شخص کے لیے جو ناحق کسی مسلمان کے قتل میں ملوث ہو۔

حدیث شریف میں ہے :

" عن عبد الله، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لايحل دم امرئ مسلم، يشهد أن لا إله إلا الله وأني رسول الله، إلا بإحدى ثلاث: النفس بالنفس، والثيب الزاني، والمارق من الدين التارك للجماعة ."

(صحيح البخاري 9 / 5، كتاب الديات، ط: دار طوق النجاة)

ترجمہ:

" کسی مسلمان کا جو اللہ کی ایک ہونے کی اور میرے رسول ہونے کی شہادت دیتا ہو ، خون بہانا حلال نہیں مگر تین حالتوں میں،  ایک  یہ کہ اس نے کسی کو قتل کردیا ہو، دوسرا شادی شدہ ہو کر زنا کیا ہو، تیسرادین اسلام کو چھوڑ دینے والا ، جماعت سے علیحدہ ہونے والا۔“

یہ بھی ملحوظ رہے کہ  جب ان تینوں کاموں میں سے کوئی کام کسی سے واقع ہوجائے  تواس کی   سزا  کا اجرا حکومت کا کام ہے، ہرکس و ناکس اس طرح کی سزا جاری کرنے کا مجاز نہیں ہے۔

نیز احادیثِ  مبارکہ میں اس پر بہت سخت وعیدیں وارد ہوئی ہیں،  ان میں سے بعض کتب میں وہ روایت  بھی منقول ہے جو  سائل نے سوال  ذکر  کی ہے،البتہ  اس کی سند کی صحت میں محدثین کو کلام ہے، نیز الفاظ میں بھی کچھ فرق ہے۔ یہ روایت سنن ابن ماجہ میں ان الفاظ سے مذکور ہے:

 عن أبي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من أعان على قتل مؤمن و لو بشطر كلمة، لقي الله عز وجل مكتوب بين عينيه: آيس من رحمة الله."

(سنن ابن ماجه 2 / 874،باب التغليظ في قتل مسلم ظلما، ط: دار إحياء الكتب العربية)

ترجمہ:

حضرت ابو ہرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کہ رسول ﷺ نے فرمایا: ”جس شخص نے کسی مسلمان کے قتل میں آدھے کلمے سے بھی اعانت کی وہ قیامت کے دن اللہ کے سامنے اس حالت میں آئے گا اس کی پیشانی میں لکھاہا ہوگا کہ:” یہ شخص اللہ کی رحمت سے محروم ہے۔“

اور  ”حديث أبي الفضل الزهري“ میں ان الفاظ کے ساتھ مروی ہے:

"عن نافع، عن ابن عمر، أن النبي صلى الله عليه وسلم قال: «لو أن الثقلين اجتمعوا على قتل مؤمن لأكبهم الله يوم القيامة على وجوههم في النار، وما من أحد يشترك بشطر كلمة في قتل مؤمن إلا كتب بين عينيه آيس من رحمة الله، إن الله تعالى حرم الجنة على القاتل والآمر»."

(حديث أبي الفضل الزهري (1 / 479)،ط: أضواء السلف، الرياض)

ترجمہ:

حضرت عبد اللہ ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ : ”اگر تمام روئے زمین کے اور آسمان کے لوگ کسی ایک مسلمان کے قتل میں شریک ہوں تو اللہ تعالیٰ قیامت کے دن  سب کو اوندھے منہ جہنم میں ڈال دےگا، اورجس شخص نے کسی مسلمان کے قتل میں آدھے کلمے سے بھی اعانت کی وہ قیامت کے دن اللہ کے سامنے اس حالت میں آئے گا اس کی پیشانی میں لکھاہا ہوگا کہ:” یہ شخص اللہ کی رحمت سے محروم ہے۔“

(وکذا فی تفسیر ابن کثیر، سورة النساء، ط: دار الكتب العلمية)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144307101008

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں