بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مسلمان کو کافر کہنے والے کا حکم


سوال

اگر ایک مسلمان کسی دوسرے مسلمان کو کافر کہہ دے تو حدیث کے مطابق کہنے والا کافر ہو جاتا ہے۔ سوال یہ ہے کہ اس کہنے والے کی معاشرتی اور سماجی حیثیت کیا ہو گی؟ یعنی اس کی فیملی ہے بیوی بچے ہیں اور بہن بھائی باقی سب رشتہ دار بھی ہیں۔ اور سب سے زیادہ یہ کہ کیا اس شخص کے اب اپنی بیوی کے ساتھ ازدواجی تعلقات پر بھی اثر پڑے گا؟ اور اگر وہ توبہ کرنا چاہتا ہے تو دوبارہ اس کے یہ تعلقات پھر سے صحیح ہو جائیں گے؟

مہربانی فرما کر اس کا جواب تفصیل سے عنایت کریں؛ کیوں کہ آج کل ایک دوسرے کو بلا خوف کافر کہنا بہت عام ہو چکا ہے۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر بطور گالی کافر کہا ہو عقیدہ کے اعتبار سے اسے کافر قرار نہ دیا ہو، تو یہ حرام ہے،  کہنے  والا گناہ گار ہوگا، تاہم کافر نہ ہوگا۔ البتہ اگر اس نے کسی مسلمان کو  اعتقاداً کافر قرار دیا ہو اور سامنے والے شخص میں کفر نہ پایا جاتا ہو تو کہنے والا کافر ہوجائے گا، تجدیدِِ ایمان کرنا ضروری ہوگا، شادی شدہ ہو تو تجدیدِ ایمان کے ساتھ گواہوں کی موجودگی میں نیا مہر مقرر کرکے نکاح کی تجدید بھی کرنی ہوگی، بصورتِ دیگربیوی حلال نہ ہوگی۔

الأذكار للنووي میں ہے:

"520- فصل [النهي عن قول المسلم: يا كافر] :

1811- يحرم عليه تحريماً مغلّظاً أن يقولَ لمسلم: يا كافر!.

1812- رَوَيْنَا في صحيحي البخاري [رقم: 6103] ، ومسلمٍ [رقم: 60] ، عن ابن عمر رضي الله عنهُما، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "إذَا قالَ الرَّجُلُ لأخِيهِ: يا كافِرٌ! فَقَدْ باءَ بِها أحَدُهُما، فإن كانَ كما قال، وَإِلاَّ رَجَعَتْ عَلَيْهِ".

1813- وَرَوَيْنَا في  "صحيحيهما"  [البخاري، رقم: 6045؛ مسلم، رقم: 61] ( ؛ عن أبي ذرّ رضي الله عنهُ، أنهُ سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم يقولُ: "مَنْ دَعا رَجُلاً بالكُفْرِ" -أوْ قَالَ: "عَدُوُّ اللَّه" - "وَلَيْسَ كَذَلِكَ، إلاَّ حَارَ عَلَيهِ". هذا لفظ رواية مسلم، ولفظ البخاري بمعناه. ومعنى "حَارَ": رَجَعَ.

( كتاب حفظ اللسان، بابٌ في ألفاظٍ يكره استعمالها، فصل النهي عن قول المسلم: يا كافر، ص: 568، ط: الجفان والجابي - دار ابن حزم للطباعة والنشر الطبعة)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

وَلَوْ قَالَ لِمُسْلِمٍ أَجْنَبِيٍّ: يَا كَافِرُ، أَوْ لِأَجْنَبِيَّةٍ يَا كَافِرَةُ، وَلَمْ يَقُلْ الْمُخَاطَبُ شَيْئًا، أَوْ قَالَ لِامْرَأَتِهِ:  يَا كَافِرَةُ، وَلَمْ تَقُلْ الْمَرْأَةُ شَيْئًا، أَوْ قَالَتْ الْمَرْأَةُ لِزَوْجِهَا: يَا كَافِرُ وَلَمْ يَقُلْ الزَّوْجُ شَيْئًا كَانَ الْفَقِيهُ أَبُو بَكْرٍ الْأَعْمَشُ الْبَلْخِيّ يَقُولُ: يَكْفُرُ هَذَا الْقَائِلُ،  وَقَالَ غَيْرُهُ مِنْ مَشَايِخِ بَلْخٍ رَحِمَهُمْ اللَّهُ تَعَالَى: لَايَكْفُرُ،  وَالْمُخْتَارُ لِلْفَتْوَى فِي جِنْسِ هَذِهِ الْمَسَائِلِ أَنَّ الْقَائِلَ بِمِثْلِ هَذِهِ الْمَقَالَاتِ إنْ كَانَ أَرَادَ الشَّتْمَ وَلَايَعْتَقِدُهُ كَافِرًا لَايَكْفُرُ، وَإِنْ كَانَ يَعْتَقِدُهُ كَافِرًا فَخَاطَبَهُ  بِهَذَا بِنَاءً عَلَى اعْتِقَادِهِ أَنَّهُ كَافِرٌ يَكْفُرُ، كَذَا فِي الذَّخِيرَةِ.

( كتاب السير، الْبَابُ التَّاسِعُ فِي أَحْكَامِ الْمُرْتَدِّينَ، مطلب فِي مُوجِبَاتُ الْكُفْرِ أَنْوَاعٌ مِنْهَا مَا يَتَعَلَّقُ بِالْإِيمَانِ وَالْإِسْلَامِ، ٢ / ٢٧٨، ط: دار الفكر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144112201032

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں