بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مسلمان کے خلاف قتال کرنا کفر ہے


سوال

اگر کوئی کافر کسی مسلمان ملک کے فوجی کو کسی دوسری مسلمان کے خلاف جنگ کرنے کا حکم دے اور جنگ نہ کرنے کی صورت میں قتل کی دھمکی دے تو اس صورت میں شریعت کا کیا حکم ہے؟

جواب

شرعی نقطہ نگاہ سے بعض افعال اور اعمال ایسے ہیں جن کا کرنا کسی قسم کے جبر وکراہ اور زبردستی کی صورت میں بھی جائز نہیں ہوتا، چاہے ان کے نہ کرنے کی صورت میں کوئی ناقابل تلافی نقصان ہی اٹھانا پڑے۔ کسی مسلمان کو بلاوجہ قتل کرنا بھی انہی افعال میں سے ہے جن کو کرنا کسی صورت جائز نہیں ہے۔ چنانچہمذکورہ صورت میں اگر کوئی کافر بغیر کسی وجہ جواز کے کسی مسلمان کو دوسرے مسلمان کے ساتھ جنگ کرنے اور قتل وقتال کرنے کا حکم دے، تو مسلمان فوجی کے لیے کسی صورت اس کافر کی اطاعت جائز نہیں ہے، گو کہ اس نافرمانی کی صورت میں اس مسلمان کو کوئی نقصان ہی اٹھانا پڑے۔ فقط واللہ أعلم


فتوی نمبر : 143409200067

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں