مسلمان کلمہ کی بنیاد پر ہوتا ہے یا عقیدہ کے بنیاد پر ہوتا ہے؟
اسلام اور ایمان کے معتبر ہونے کے لیے دل سے اسلامی عقائد قبول کرنا اور زبان سے کلمہ پڑھنا دونوں ہی ضروری ہیں، درحقیقت ایمان نام عقیدے کا ہے، لیکن دوسرے انسانوں کے سامنے اس کا اظہار زبانی اعتراف اور کلمہ پڑھنے سے ہی ہوسکتاہے، لہٰذا جب تک کوئی غیر مسلم زبان سے کلمہ نہ پڑھے، اس کے مسلمان ہونے کا فیصلہ نہیں کیا جاسکتا۔ کلمہ گو شخص جو اسلام کے تمام عقائد کا اعتراف کرتا ہو، اس کے دل میں کیا ہے؟ یہ اللہ تبارک وتعالیٰ کے سپرد ہے، ہم ظاہر کے مکلف ہیں، جو شخص اسلامی عقائد کا اعتراف کرے اُسے مسلمان سمجھا جائے گا۔
لہٰذا جو شخص اسلام میں داخل ہونا چاہے اس کے لیے یہ لازم ہے کہ وہ سچے دل سے اللہ تعالیٰ کے ایک ہونے اور حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت کی گواہی دے، اور اسلام کے تمام عقائد کی تصدیق کرے اور کفر وشرک کے تمام شعائر سے اظہار برأت کرے، بہتر ہے کہ اسلام لانے سے پہلے غسل کرکے اچھی طرح طہارت حاصل کرلے۔ (مستفاد: فتاویٰ محمودیہ ڈابھیل ۱؍۲۰۲)
سنن ابي داود میں ہے:
"عن خلیفة بن حصین عن جدہ قیس بن عاصم قال: أتیت النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم أرید الإسلام فأمرني أن اغتسل بماء وسدر."
(سنن أبي داؤد، کتاب الطہارۃ/ باب رجل یسلم فیؤمر بالغسل ۱؍۵۱، رقم ۳۵۵)
فتاوی ہندیہ میں ہے:
"و إسلامه أن یأتي بکلمة الشهادۃ ویتبرأ عن الأدیان کلها سوی الإسلام."
(الفتاویٰ الهندیة، کتاب السیر/ الباب التاسع في أحکام المرتدین ۲؍۲۵۳، البحر الرائق، کتاب السیر/ باب أحکام المرتدین ۵؍۲۱۶ رشیدیه، ۵؍۷۴ کوئٹه)
فقط واللہ تعالیٰ اعلم
فتوی نمبر : 144204201212
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن