بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مسلمان ہونے کے بعد نماز اور روزہ کب فرض ہوتا ہے؟


سوال

نو مسلم شخص پر نماز روزہ کس وقت فرض ہوگا؟

جواب

کافر بالغ ہو تو اس کے مسلمان ہونے کے بعد اس پر  نماز اور روزہ فرض ہوجاتا ہے۔

لہٰذا جس نماز کے وقت میں وہ مسلمان ہو  اور اس کے پاس اتنا وقت ہوکہ غسل کرکے تکبیر تحریمہ کہہ سکے تو اس پر وہ  نماز فرض ہوگی، اگر ادا نہ کرسکا ہو تو اس کی قضا لازم ہوگی۔

 

اور اگر رمضان المبارک کے دن کے وقت مسلمان ہوا تو  اس پر اس دن کا روزہ فرض نہیں ہے، لیکن اس کے لیے بھی اس دن کھانا پینا درست نہیں ہے، روزہ داروں کی مشابہت میں بھوکا پیاسا رہے، البتہ اگر اس نے کچھ کھا پی لیا تو اس کی قضا لازم نہیں ہوگی، اور پھر اگلے دن اس پر روزہ رکھنا فرض ہوگا، اور اگر وہ رات کو یا صبح صادق سے پہلے مسلمان ہو ا ہو تو اس پر اس دن کا روزہ فرض ہوجائے گا۔

تبيين الحقائق شرح كنز الدقائق (1/ 215) :
"والمعتبر فيه آخر الوقت) أي المعتبر في وجوب الأربع أو الركعتين آخر الوقت فإن كان آخر الوقت مسافرًا وجب عليه ركعتان وإن كان مقيمًا وجب عليه الأربع؛ لأنه المعتبر في السببية عند عدم الأداء في أول الوقت؛ ولهذا لو بلغ الصبي أو أسلم الكافر أو أفاق المجنون أو طهرت الحائض أو النفساء في آخر الوقت تجب عليهم الصلاة وبعكسه لو حاضت أو جن أو نفست فيه لم تجب عليهم لفقد الأهلية عند وجود السبب".

البحر الرائق شرح كنز الدقائق  (2/ 311)
"وفي الفتاوى الظهيرية: صبي بلغ قبل الزوال ونصراني أسلم ونويا الصوم قبل الزوال لايجوز صومهما عن الفرض غير أن الصبي يكون صائمًا عن التطوع بخلاف الكافر؛ لفقد الأهلية في حقه".  فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144109203305

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں