بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

27 شوال 1445ھ 06 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

مصلی میں جمعہ قائم کرنا


سوال

ایک ویئر ہاؤس جو کہ ہاکس بے کی طرف مشرف موڑ پر واقع ہے،  میں وہاں جاب کرتا ہوں،  ہمارے ہاں حال میں گودام بناتے وقت گودام سے متصل ایک مصلی قائم کیا گیا جو کہ بیرونی طرف ہے، اور باہر سے بھی آمد و رفت کا راستہ رکھا گیا ہے، اس مصلی میں ہماری نیت تراویح اور  پنج وقتہ نماز کے ساتھ قیامِ جمعہ کی بھی ہے؛ لہذا دریافت یہ کرنا تھا کہ آیا ہم اس مصلی میں جمعہ کی نماز کی ترتیب قائم کر سکتے ہیں یا نہیں؟

نیز جمعہ کی جماعت کے لیے جو بھی قواعد اور ضوابط ہیں، وہ بھی ذکر فرما دیں۔

جواب

واضح رہے کہ جمعہ کی نماز جامع مسجد میں ہی پڑھنی چاہیے، جتنی بڑی جماعت ہوگی،اللہ تعالی کی طرف سے  اُتنی زیادہ رحمتیں اور برکتیں نازل ہوں گی، اوراُتنازیادہ مسلمانوں کی شان وشوکت کا مظاہرہ ہوگا؛لہذا صورتِ مسئولہ میں اگر مذکورہ مصلی کے قریب کوئی مسجد ہو، جہاں ملازم وغیرہ جاکر جماعت سے جمعہ کی نماز ادا کرسکتے ہوں، تو پھر مذکورہ مصلی میں جمعہ کی نماز قائم نہیں کرنی چاہیے،بل کہ مسجد میں جاکر ہی  جمعہ کی نماز ادا کرنے کی کوشش کرنی چاہیے، اور بلاوجہ اپنے آپ کو مسجد میں نماز پڑھنے کی فضلیت سے محروم نہیں کرنا چاہیے، اور اگر قریب میں کوئی مسجد نہ ہو، تو چوں کہ جمعہ کےجواز کے لیے مسجد کاہونا ضروری نہیں ہے؛لہذا اگر جمعہ کی تمام درج ذیل شرائط مذکورہ مصلی میں پائی جاتی ہوں، تو اس میں جمعہ قائم کرنا جائز ہوگا۔

جمعہ کی شرائط :

۱۔ شہر یا قصبہ یا اس کا فنا(مضافات) ہونا۔

۲۔  ظہر کا وقت ہونا۔

۳۔  ظہر  کے وقت میں نمازِ  جمعہ سے پہلے خطبہ ہونا۔

۴۔ جماعت یعنی امام کے علاوہ  کم از   کم تین بالغ مردوں کا خطبے کی ابتدا سے پہلی رکعت کے سجدہ تک موجود رہنا۔

۵۔اذنِ عام (یعنی نماز قائم کرنے والوں کی طرف سے نماز میں آنے والوں کی اجازت) کے ساتھ نمازِ جمعہ کا پڑھنا۔

تفسیر کبیر میں ہے :

"ولما جعل یوم الجمعة یوم شکر واظھار سرور وتعظیم نعمة احتیج فیه الی الاجتماع الذی به تقع شھرته فجمعت الجماعات له کالسنة فی الاعیاد."

(واذاراوا تجارۃ او لھو،ج10،ص30،مکتبہ عامرہ شرفیہ)

بدائع الصنائع میں ہے:

"وأما الشرائط التي ترجع إلى غير المصلي فخمسة في ظاهر الروايات، المصر الجامع، والسلطان، والخطبة، والجماعة، والوقت."

(كتاب الصلاة، ٢٥٩/١)

حلبی کبیری میں ہے:

"وفي الفتاوی الغیاثیة: لوصلی الجمعة في قریة بغیر مسجد جامع والقریة کبیرة  لها قری وفیها وال وحاکم جازت الجمعة بنوا المسجد أو لم یبنوا … والمسجد الجامع لیس بشرط، ولهذا أجمعوا علی جوازها بالمصلی في فناء المصر."

(ص:551، فصل في صلاة الجمعة، ط: سہیل اکیڈمی)

فتاوی محمودیہ میں ہے :

"جمعہ کا ایک اہم مقصد اظہار شوکت ہےجو بڑی جمعیت کے ساتھ ایک جگہ ادا کرنے سے زیادہ واضح طور پر حاصل ہوتا ہے بلا ضرورت جگہ جگہ جمعہ کرنے سے یہ مقصد زیادہ حاصل نہیں ہوتا۔"

(با ب صلاۃ الجمعہ،ج6 ،ص190،فاروقیہ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144508100684

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں