بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مصلی پر جمعہ قائم کرنا


سوال

ہمارے شہر میں کئی مسجدیں ہیں ان میں سے ایک کو سرکار کی طرف سے بند کردیا اور اس محلہ کے لوگوں نے ایک گھر کونماز کیلئے متعین کیا ۔ اور اس مسجد سے دوسری مسجد قریب بھی ہے۔ کیا اس جگہ میں اس محلہ کے لوگ جمعہ کی نماز ادا کرسکتے ہیں  یا نہیں؟

جواب

 جمعہ کی نماز جامع مسجد میں جاکر پڑھنا افضل ہے، اس سے  مسلمانوں کا اجتماع اور اس کی شان وشوکت کا اظہار ہوتا ہے،نیز جب شہر کی دیگر مساجد میں جمعہ قائم ہوتا ہے،اور دیگر مساجد قریب بھی ہیں،تو بلاوجہ مصلی پر جمعہ قائم کرنے کی ضرورت نہیں ہے،البتہ اگر کسی نے مصلی پر جمعہ پڑھادیا تو جمعہ ادا ہوجائے گا،لیکن جامع مسجد میں نماز پڑھنے کا ثواب نہیں ملےگا،لہذا قریب کی دوسری مسجد میں جمعہ کی نماز اور دیگر پنج وقتہ نماز ادا کریں ۔


تفسیر کبیر میں ہے :

"ولما جعل یوم الجمعة یوم شکر واظھار سرور وتعظیم نعمة احتیج فیه الی الاجتماع الذی به تقع شھرته فجمعت الجماعات له کالسنة فی الاعیاد."

(واذاراوا تجارۃ او لھو،ج10،ص30،مکتبہ عامرہ شرفیہ)

زاد المعاد فی ہدي خیر العباد لابن قیم الجوزیہ میں ہے:

"الخاصة الثالثة۔صلاة الجمعة التي هي من آكد فروض الاسلام،ومن اعظم مجامع المسلمين ،وهي اعظم من مجمع يجتمعون فيه وأفرضه سوى مجمع عرفاة،ومن تركها تهاونا بها،طبع الله على قلبه،وقرب اهل الجنة يوم القيامة،وسبقهم الى الزيادة يوم المزيد بحسب قربهم من الامام يوم الجمعة وتكبيرهم."

(فصل :هدية النبي صلی اللہ علیہ وسلمفی تعظیم یوم الجمعۃ،ص121،ط:مؤسسۃ الرسالۃ)

فتاوی محمودیہ میں ہے :

"جمعہ کا ایک اہم مقصد اظہار شوکت ہےجو بڑی جمعیت کے ساتھ ایک جگہ ادا کرنے سے زیادہ واضح طور پر حاصل ہوتا ہے بلا ضرورت جگہ جگہ جمعہ کرنے سے یہ مقصد زیادہ حاصل نہیں ہوتا،اس لئے یہ طریقہ ناپسند ہے۔"

(با ب صلاۃ الجمعہ،ج6 ،ص190،فاروقیہ)

فقط واللہ اعلم



فتوی نمبر : 144408101225

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں