بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

مصلی میں اعتکاف


سوال

ہم  نے دبئی میں ایک کمرے کونماز کے لیے خاص کیاہے، اس میں پانچ وقت جماعت اورتراویح اداکی جاتی ہے تو ایسی  مسجد یاکمرے  کی کیاشرائط ہیں  یعنی اعتکاف کرنا اس میں یادنیاوی باتیں کرنا موبائل استعمال کرناوغیرہ؟

جواب

مذکورہ کمرہ اگر کسی بلڈنگ کا ایک کمرہ ہے یا مکان کا کمرہ ہے لیکن اسے باقاعدہ وقف نہیں کیا گیا تو یہ مسجدِ  شرعی کے حکم میں تو نہیں ہے، بلکہ مصلی کے حکم میں ہے۔ مرد کے لیے اس میں اعتکافِ مسنون ادا کرنا درست نہیں ہے، اس کے لیے مستقل مسجد شرعی ہو نا ضروری ہے۔البتہ یہاں پنج وقتہ نماز، تراویح اور جمعے کی شرائط (مثلاً: یہ جگہ شہر یا مضافاتِ شہر یا بڑی بستی میں ہو، اور کم از کم چار بالغ مرد جماعت میں ہوں اور عربی میں خطبہ دیا جائے خواہ قرآنِ پاک کی چند آیات پڑھ کر وغیرہ) موجود ہونے کی صورت میں جمعے کا قیام درست ہے۔ نیز یہاں بھی دنیاوی باتیں تیز آواز سے کرنے اور بلا ضرورت موبائل استعمال کرنے سے بچنا چاہیے، نیز موبائل میں تصاویر اور ویڈیو دیکھنے سے بھی اجتناب کیا جائے۔ اور  جس مقصد  کے لیے جگہ مختص ہے اسی کے لیے استعمال کرنا چاہیے۔

{وَلاَ تُبَاشِرُوهُنَّ وَأَنتُمْ عَاكِفُونَ فِي الْمَسَاجِدِ} [البقره، 2: 187]

قال في البحر:

"وحاصله أن شرط کونه مسجداً أن یکون سفله وعلوه مسجداً لینقطع حق العبد عنه". (شامی: ۶/۵۴۷، ط: زکریا دیوبند)

"وفي الفتاوی الغیاثیة: لو صلی الجمعة في قریة بغیر مسجد جامع والقریة کبیرة لها قری، وفیها والٍ وحاکم جازت الجمعة بنوا المسجد أو لم یبنوا و هو قول أبي القاسم الصفار، وهذا أقرب الأقاویل إلی الصواب". (حلبي کبیر، ص: ۵۵۱، کتاب الصلاة، فصل في صلاة الجمعة) ۔

"أَنْ لاَيَخْرُجَ إِلاَّ لِلْحَاجَةِ الَّتِي لاَ بُدَّ مِنْهَا، وَلاَيَعُودُ مَرِيضًا، وَلاَيَمَسُّ امْرَأَةً، وَلاَ يُبَاشِرُهَا، وَلاَ اعْتِكافَ إِلاَّ فِي مَسْجِدِ جَمَاعَةٍ. وَالسُّنَّةُ فِيمَنِ اعْتَكَفَ أَنْ يَصُومَ". (البيهقي، السنن الکبریٰ، 4: 315، رقم: 8354، مکة المکرمة) فقط و الله أعلم


فتوی نمبر : 144109200861

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں