بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

مصلی کو ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کرنے کا حکم


سوال

میرےوالد صاحب نےفیکڑی میں نماز کےلیےایک جگہ مختص کی تھی،باقاعدہ وقف نہیں کی تھی،اب ہم بھائی اس جگہ کو ایک دوسری جگہ منتقل کرسکتےہیں یا نہیں؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگرسائل کابیان واقعۃًدرست ہےکہ سائل کےوالد نےفیکڑی میں ایک جگہ نماز کےلیےمختص کی تھی باقاعدہ طور پروقف نہیں کی تھی ،تویہ جگہ مسجد شرعی کےحکم میں نہیں ہے،بلکہ مصلیٰ (نماز پڑھنے کی جگہ)کےحکم میں ہے،لہذا اس جگہ کو ختم کرکےاس کےمتبادل دوسری جگہ مقرر کی جاسکتی ہے،اوروہاں نماز باجماعت پڑھنا بھی درست ہے،لیکن ایسی جگہ پر مسجد شرعی نہ ہونے کی وجہ سےنماز پڑھنےسےمسجد میں نمازپڑھنےکی فضیلت حاصل نہ ہوگی ،مسجدکےثواب سے محروم رہیں گے،اورنہ ہی اس جگہ پر اعتکاف کرنا درست ہوگا۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(ويزول ملكه عن المسجد والمصلى) بالفعل و (بقوله جعلته مسجدا) عند الثاني (وشرط محمد) والإمام (الصلاة فيه).

(قوله: وشرط محمد والإمام الصلاة فيه) أي مع الإفراز كما علمته واعلم أن الوقف إنما احتيج في لزومه إلى القضاء عند الإمام؛ لأن لفظه لا ينبئ عن الإخراج عن الملك، بل عن الإبقاء فيه، لتحصل الغلة على ملكه، فيتصدق بها بخلاف قوله: جعلته مسجدا، فإنه لا ينبئ عن ذلك ليحتاج إلى القضاء بزواله، فإذا أذن بالصلاة فيه، قضى العرف بزواله عن ملكه."

(كتاب الوقف،355/4،ط:سعید)

وفیہ ایضاً:

"(‌والملك ‌يزول) عن الموقوف بأربعة بإفراز مسجد كما سيجيء و (بقضاء القاضي)........(أو بقوله وقفتها في حياتي وبعد وفاتي مؤبدا).

‌اتفقوا ‌على ‌صحة ‌الوقف بمجرد القول."

(کتاب الوقف،343/4،ط:سعید)

فتاوی دارالعلوم دیوبند  میں ہے :

"سوال: مسجدشرعی کس کوکہتے ہیں ؟

الجواب: مسجد شرعی وہ ہے کہ کوئی ایک شخص یاچنداشخاص اپنی مملوکہ زمین مسجد کےنام سے اپنی ملک سے جداکردیں ، اوراس کاراستہ شاہ راہ عام کی طرف کھول کر عام مسلمانوں کواس میں نماز پڑھنے کی اجازت دیدیں ،جب ایک مرتبہ اذان وجماعت کے ساتھ اس جگہ نماز پڑھ لی جاوے تویہ جگہ مسجد ہوجائے گی۔"

(کتاب المساجد ،2 /635 ط:دارالاشاعت )

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144407101876

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں