بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مسافر پر قصر کا حکم


سوال

 اگر کوئی شخص ایسی  جگہ کام کر رہا ہو،  جس کی مسافت سفر  کی مسافت کے برابر ہو تو وہ قصر کی نمازپڑھے  گا یا نہیں ؟

جواب

بصورتِ مسئولہ اگر کسی شخص  کے  علاقے (شہر/ قصبے) اور  منزلِ مقصود کے درمیان شرعی  مسافت (سوا ستتّر کلومیٹر)   پوری  ہے یا اس سے زیادہ مسافت ہے، اور منزلِ مقصود میں اگر پندرہ دن سے کم اقامت کا ارادہ ہے تو  وہاں قصر کی نماز پڑھےگا، بشرطیکہ جہاں وہ جانا چاہ رہا ہے وہ اپنے شہر سے باہر ہو،  نیز قصر کی رخصت شہر کی آبادی سے باہر نکلنے کی صورت میں حاصل ہوگی۔ اور پندرہ دن قیام کا ارادہ ہے تو  پوری نماز پڑھےگا۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(من خرج من عمارة موضع إقامته) من جانب خروجه (قاصدًا) و لو كافرًا، ومن طاف الدنيا بلا قصد لم يقصر (مسيرة ثلاثة أيام ولياليها) من أقصر أيام السنة و لا(صلى الفرض الرباعي ركعتين) وجوبا لقول ابن عباس: «إن الله فرض على لسان نبيكم صلاة المقيم أربعًا (حتى يدخل موضع مقامه)".

(کتاب الصلوۃ، باب صلوۃ المسافر، ج:2، ص:122/ 123، ط:ایج ایم سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144301200074

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں