بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مسافر کا وطن اصلی سے گزرتے وقت پڑھی جانے والی نماز میں قصر اور اتمام کا حکم


سوال

اگر ایک آدمی اپنے گھر سے مغرب کی جانب شرعی مسافت پر سفر میں ہو، پھر اس کا سفر اپنے وطن اصلی سے گزر کر مشرق کی طرف شروع ہوجائے تو جب وہ اپنے وطن اصلی سے گزر رہا تھا اس دوران اگر کسی نماز کا وقت ہوجائے تو اب وہ مسافروں والی نماز پڑھے گا یا مقیم جیسی پوری نماز؟

جواب

بصورتِ مسئولہ مسافر اپنے وطنِ اصلی سے گزرتے ہوئے اِتمام کرےگا (یعنی پوری نماز پڑھےگا)، وطنِ اصلی میں پڑھی جانے والی نماز میں قصر نہیں کرسکتا۔

فتاوی عالمگیری (الفتاوى الهندية ) میں ہے:

"إذَا عَادَ مِنْ سَفَرِهِ إلَى مِصْرِهِ لَمْ يُتِمَّ حَتَّى يَدْخُلَ الْعُمْرَانَ وَلَا يَصِيرُ مُسَافِرًا بِالنِّيَّةِ حَتَّى يَخْرُجَ وَيَصِيرُ مُقِيمًا بِمُجَرَّدِ النِّيَّةِ، كَذَا فِي مُحِيطِ السَّرَخْسِيِّ.ثُمَّ الْمُعْتَبَرَةُ الْمُجَاوَزَةُ مِنْ الْجَانِبِ الَّذِي خَرَجَ مِنْهُ حَتَّى لَوْ جَاوَزَ عُمْرَانَ الْمِصْرِ قَصَرَ وَإِنْ كَانَ بِحِذَائِهِ مِنْ جَانِبٍ آخَرَ أَبْنِيَةٌ، كَذَا فِي التَّبْيِينِ. وَإِنْ كَانَ فِي الْجَانِبِ الَّذِي خَرَجَ مِنْهُ مَحَلَّةٌ مُنْفَصِلَةٌ عَنْ الْمِصْرِ وَفِي الْقَدِيمِ كَانَتْ مُتَّصِلَةً بِالْمِصْرِ لَا يَقْصُرُ الصَّلَاةَ حَتَّى يُجَاوِزَ تِلْكَ الْمَحَلَّةَ، كَذَا فِي الْخُلَاصَةِ." 

(كتاب الصلوة، الباب الخامس عشر فى صلوة المسافر، ج:1، ص:139، ط:مكتبه رشيديه)

فقط والله اعلم 


فتوی نمبر : 144207200324

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں