بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

مسافر امام کا چار رکعت نماز پڑھانے سے امام اور مقتدیوں کی نماز کا حکم


سوال

قصر والے نے امامت کرائی،  دو کے بجائے چار پڑھائی اور سجدہ سہو کیا،  تو کیا نماز ادا ہو گئی؟  اور مقتدیوں کے بارے میں کیا حکم ہے؟

جواب

بصورتِ مسئولہ اگر کسی مسافر امام نے دو رکعت کی نیت کی اور پھر غلطی سے  چار رکعت نماز پڑھادی تو اس کی دو صورتیں ہیں:

پہلی صورت:امام نےدوسری رکعت کے بعد قعدہ کیا ہے، اور آخر میں سجدہ سہوہ بھی کیا ہے تو مسافر امام اور مسافر مقتدیوں کی نماز تو ہوجائےگی،  اور مقیم مقتدیوں کی نماز نہیں ہوگی، کیوں کہ مسافر امام کی مذکورہ چار رکعتوں میں سے آخری دورکعت نفل ہے، اور فرض نماز پڑھنے والوں کی اقتدا نفل پڑھنے والے امام کے پیچھے درست نہیں ہوگی، اور خود اس امام کی اور مسافر مقتدیوں کی نماز آخر میں سجدہ سہو کرنے سے درست ہو جائے گی، اور اگر سجدہ سہو کیے بغیر سلام پھیر دیا ہے، تو جب تک نماز کا وقت باقی ہو، مسافر پر اس فرض نماز کا دوبارہ پڑھنا واجب ہوگا، اور وقت گزرنے کے بعد دوبارہ پڑھنا مستحب ہوگا۔
دوسری صورت: امام نےدوسری رکعت کے بعد قعدہ نہیں کیا ہے تو امام اور اس کے پیچھے نماز پڑھنے والے مقتدی چاہے مسافر ہوں  یا مقیم سب کی فرض نماز باطل ہوجائے گی اور یہ نماز نفل شمار ہوگی، اور فرض نماز دوبارہ پڑھنا لازم ہوگا۔

فتاوی شامی میں ہے:

"[تنبيه]يؤخذ من هذا أنه لو اقتدى مقيمون بمسافر وأتم بهم بلا نية إقامة وتابعوه فسدت صلاتهم لكونه متنفلا في الأخريين، نبه على ذلك العلامة الشرنبلالي في رسالته في المسائل الاثني عشرية؛ وذكر أنها وقعت له ولم يرها في كتاب. قلت: وقد نقلها الرملي في باب المسافر عن الظهيرية، وسنذكرها هناك أيضا."

  (كتاب الصلوة، باب الامامة، ج:1، ص:581، ط:ايج ايم سعيد)

فتاوی شامی میں ہے:

"(فلو أتم مسافر إن قعد في) القعدة (الأولى تم فرضه و) لكنه (أساء) لو عامدًا لتأخير السلام وترك واجب القصر وواجب تكبيرة افتتاح النفل وخلط النفل بالفرض، وهذا لايحل كما حرره القهستاني، بعد أن فسر أساء بأثم واستحق النار (وما زاد نفل) كمصلي الفجر أربعًا (وإن لم يقعد بطل فرضه) وصار الكل نفلًا لترك القعدة." 

(كتاب الصلوة، باب المسافر، ج:2، ص:128، ط:ايج ايم سعيد)

فقط والله اعلم 


فتوی نمبر : 144207200301

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں